عراق کی حکومت نے کہا ہے کہ وہ اسرائیل کو سنہ 1981ء میں عراق کے جوہری پلانٹ پر بمباری کے جرم میں ہرجانے کا نوٹس بھجوانے کی تیاری کر رہی ہے۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق عراقی پارلیمنٹ کے ڈپٹی اسپیکر ھمام حمودی نے ایک بیان میں کہا ہے کہ ان کا ملک عراق کے زیرتعمیر’’تموز‘‘ ایٹمی پلانٹ پر سنہ 1981ء میں اسرائیلی جنگی طیاروں کی جانب سے کی گئی بمباری کے حوالے سے ہرجانے کا دعویٰ تیار کرنے کے لیے کوشاں ہے۔
انہوں نے اقوام متحدہ سے بھی اپیل کی کہ وہ عراق کے ایٹمی پلانٹ پر اسرائیلی بمباری کے حوالے سے منظور کردہ سلامتی کونسل کی قراردادوں پر بھی عمل درآمد کرائے۔
خیال رہے کہ بغداد کے جنوب مشرق میں تموز کے مقام پر واقع عراق کے ایٹمی پلانٹ پر 7 جون 1981ء کو اسرائیل کے جنگی طیاروں نے عراق کی فضائی حدود کی خلاف ورزی کرتے ہوئے اس پربمباری کر کے مکمل طور تباہ کر دیا تھا۔
حمودی کا کہنا ہے کہ اسرائیل نے عراق کی سرزمین میں مداخلت اور اس ہمارے جوہری پروگرام کی تنصیبات پر بمباری کی تھی، جس پر صہیونی ریاست کے خلاف ہرجانے کا دعویٰ دائر کیا جائے گا تاہم انہوں نے یہ واضح نہیں کیا کہ بغداد سرکار اسرائیل کے خلاف ہرجانے کی کارروائی کب سے شروع کر رہی ہے۔
حال ہی میں عراق کی وزارت خارجہ اور خارجہ تعلقات کمیٹی کی جانب سے جاری اپنے بیان میں بھی جوہری تنصیبات پر بمباری کے 35 سال مکمل ہونے پر کہا تھا کہ وہ اسرائیلی بمباری کی یاد کو خاص اہتمام کے ساتھ منائے گی۔
خیال رہے کہ عراق کی جوہری تنصیبات پر بمباری کے بعد سلامتی کونسل کی جانب سےقرارداد 487 منظور کی گئی تھی جس میں عراق کو اسرائیلی بمباری کے رد عمل میں ہرجانے کا دعویٰ دائر کرنے کا حق دیا گیا تھا۔