اسلامی تحریک مزاحمت ’’حماس‘‘ کے سیاسی شعبے کے نائب صدر اور سابق وزیراعظم اسماعیل ھنیہ نے کہا ہے کہ غزہ کی ناکہ بندی کے خاتمے کے لیے غزہ میں بندرگاہ کا قیام ناگزیر ہے اور ہم بندرگاہ کے مطالبے سے کسی صورت میں پیچھے نہیں ہٹیں گے۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق اسماعیل ھنیہ نے غزہ میں نماز جمعہ کے اجتماع سے خطاب کرتےہوئے کہا کہ غزہ کے دوملین انسان گذشتہ 10 سال سے صہیونی ریاست کی مسلط کردہ معاشی پابندیوں کا شکار ہیں۔ اب وقت آگیا ہے کہ غزہ کے عوام پر مسلط کردہ پابندیوں کا خاتمہ کیا جائے۔
انہوں نے کہا کہ جولوگ غزہ میں بندرگاہ کےقیام کے مخالف ہیں وہ غزہ کے عوام کے خیرخواہ نہیں ہوسکتے ہیں۔
قبل ازیں اسماعیل ھنیہ نے ایرانی پارلیمنٹ کے نو منتخب اسپیکر علی لاری جانی کو ٹیلیفون کیا اور انہیں اسپیکر منتخب ہونے پر مبارک باد پیش کی۔ اسماعیل ھنیہ نے لاری جانی پر زور دیا کہ ایران القدس کی آزادی کے لیے عالم اسلام کی صفوں میں اتحاد پیدا کرنے کی کوشش کرے۔
حماس رہ نما نے کہا کہ ایران کی جانب سے واضح اور دو ٹوک انداز میں یہ پیغام سامنے آنا چاہیے جس میں فرقہ واریت کی مذمت اور مسئلہ فلسطین کے حل کے لیے پوری مسلم امہ میں اتحاد کی بات شامل ہو۔
اسماعیل ھنیہ کے دفتر سے جاری ہونے والے بیان میں کہا گیاہے کہ علی لاری جانی نے ھنیہ سے ٹیلیفون پربات کرتےہوئے فلسطینیوں کے حقوق کی حمایت جاری رکھنے کےعزم کا اعادہ کیا۔ انہوں نے غزہ کی پٹی میں عوام اور حماس کے عزم واستقلال کو شانداری خراج تحسین پیش کیا۔