اسرائیلی فوج کی دہشت گردی میں سات ماہ قبل شہید ہونے والے دو فلسطینی شہریوں 15 سالہ حسن مناصرہ اور 33 سالہ علاء ابو جمل کو ان کے ورثاء کے حوالے کئے جانے کے بعد انہیں سپرد خاک کر دیا گیا۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق صہیونی فوج نے دونوں شہداء حسن مناصرہ اور علاء ابو جمل کے جسد خاکی دو روز قبل ان کے خاندانوں کے حوالے کیے تھے، جس کے بعد انہیں گذشتہ روز بیت المقدس میں سپرد خاک کیا گیا۔
قدس پریس کی نامہ نگار نے بتایا کہ دونوں شہداء کی تدفین کے موقع پر فضاء انتہائی سوگوار تھی۔ دونوں شہداء کے جسد خاکی مسلسل سات ماہ تک برف خانے میں رکھنے جانے کے باعث گل سڑ چکے تھے۔
نامہ نگار نے بتایا کہ قابض فوج نے شہداء کے اہل خانہ کو ہدایت کی تھی کہ وہ دونوں شہداء کی تدفین کے موقع پر صرف 40 افراد کو نماز جنازہ میں شرکت کی اجازت دیں۔ اس سے زیادہ افراد کو ان کے گھروں کے قریب جانے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔ اسرائیلی فوج اور پولیس نے فلسطینی شہریوں اور سرکاری حکام کو بھی نماز جنازہ میں شرکت سے روک دیا، تاہم اس کے باوجود بڑی تعداد میں شہری شہداء کی نماز جنازہ اور تدفین میں شریک ہوئے۔ دونوں کو بیت المقدس میں باب الاسباط قبرستان میں سپرد خاک کیا گیا۔
دونوں فلسطینی شہداء کے اہل خانہ کا کہنا ہے کہ قابض پولیس نے انہیں کہا تھا کہ اگر چالیس سے زیادہ افراد نے نماز جنازہ میں شرکت کی تو وہ ان سے 40 ہزار شیکل جرمانہ وصول کریں گے۔
خیال رہے کہ حسن مناصرہ کو قابض فوج نے 12 اکتوبر 2015ء کو بیسگات زئیف یہودی کالونی کے قریب گولیاں مار کر شہید کر دیا تھا۔ اس کے اگلے روز علاء ابو جمل کو مغربی بیت المقدس میں شہید کیا گیا۔ دونوں شہداء کے جسد خاکی سات ماہ سے زاید عرصے تک اسرائیلی فوج کی تحویل میں رکھے گئے۔