عالمی علماء کونسل نے بنگلہ دیش میں سیاسی جماعتوں کے رہ نماؤں بالخصوص جماعت اسلامی کے قایدین کو دی گئی پھانسی کی سزاؤں کی شدید الفاظ میں مذمت کی ہے۔ علماء کونسل نے بنگلہ دیش کی وزیراعظم شیخ حسینہ واجد سے پرزور مطالبہ کیا ہے کہ وہ جماعت اسلامی کے امیر مطیع الرحمان نظامی کو دی گئی سزائے موت پرعمل درآمد رکوائے اور نے گناہ سیاسی رہ نماؤں کے قتل کا سلسلہ بند کرائے۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق دوحہ میں قائم عالمی علماء کونسل کے سیکرٹری جنرل الشیخ ڈاکٹر علی القرہ داغی نے ایک بیان میں کہا ہے کہ بنگلہ دیش میں سیاسی رہ نماؤں بالخصوص جماعت اسلامی کے قائدین کو دی جانے والی سزائیں غیرمنصفانہ اور عالمی انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیاں ہیں۔ ان کاکہنا ہے کہ جماعت اسلامی بنگلہ دیش کے حوالے سے بنگالی حکومت کی پالیسی بین الاقوامی اصولوں اور جنیوا معاہدے کی بھی صریح خلاف ورزی ہے۔
بیان میں علامہ داغی کا کہنا تھا کہ کسی مسلمان ملک میں سرکردہ اعتدال پسند مذہبی جماعت کے رہ نماؤں کو مخصوص تاریخی پس منظر میں انتقامی کاروائیوں کا نشانہ بنانے کا کوئی جواز نہیں ہے۔ اسلام کسی طبقے، گروپ یا جماعت کو رنگ، نسل ، عقیدے اور مذہب کی بنیاد پر انتقام کی بھینٹ چڑھانے کی قطعاً اجازت نہیں دیتا۔
عالمی علماء کونسل نے اسلامی تعاون تنظیم اور مسلمان ممالک سے پرزور مطالبہ کیا کہ وہ بنگلہ دیش میں جماعت اسلامی کے رہ نماؤں کو دی جانے والی موت کی سزاؤں پرعمل درآمد رکوانے کے لیے ڈھاکہ پر دباؤ ڈالیں۔ انہوں نے بنگلہ دیش میں سیاسی رہ نماؤں کو دی جانے والی پھانسی کی سزاؤں پرعالمی برادری ی خاموشی کو مجرمانہ قرار دیتے ہوئے اس کی شدید الفاظ میں مذمت کی۔
خیال رہے کہ بنگلہ دیش کی حکومت نے ایک متنازع ٹریبونل کے ذریعے جماعت اسلامی کے خلاف انتقام کی سیاست پرعمل درآمد شروع کررکھا ہے۔ بنگالی حکومت نے سنہ 1970ء کی جنگ میں مبینہ طورپر بنگلہ دیش کے قیام کی مخالفت کی پاداش میں جماعت اسلامی کے کارکنوں اور رہ نماؤں کو وطن دشمن قرار دے کرانہیں جنگی جرائم میں ملوث قرار دیتے ہوئے سزائے موت دینے کا مذموم عمل شروع کر رکھا ہے۔ گذشتہ دو سال میں اب تک جماعت کے متعدد رہ نماؤں کو پھانسی کی سزائیں دی جا چکی ہیں۔ حال ہی میں بنگلہ دیش کی متنازع عدالت نے جماعت کے مرکزی رہ نما مطیع الرحمان نظامی کو بھی سزائے موت سنائی ہے۔