پنج شنبه 23/ژانویه/2025

پاکستانی سیاسی جماعتوں کا فلسطین کو آزاد ریاست تسلیم کرنے کا مطالبہ

منگل 17-اکتوبر-2023

فلسطین کی موجودہ صورت حال پر پاکستان کی سیاسی اور مذہبی جماعتیں یک زباں نظر آ رہی ہیں، جب ملک کے بڑے سیاسی ومذہبی دھڑوں نے نے فلسطین میں ’جاری مظالم کو فوری روکنے اور فلسطین کو آزاد ریاست تسلیم کرنے کا مطالبہ کیا۔‘

اسلام آباد میں منگل کو جماعت اسلامی کے زیر اہتمام فلسطین کے معاملے پر منعقدہ ’قومی فلسطین کانفرنس‘ میں پاکستان تحریک انصاف، پاکستان پیپلز پارٹی، پاکستان مسلم لیگ ن، عوامی نیشنل پارٹی، جے یو آئی ایف، استحکام پاکستان پارٹی سمیت دیگر سیاسی اور مذہبی جماعتوں کے نمائندوں نے شرکت کی۔

قومی فلسطین کانفرنس کے مشترکہ اعلامیہ میں عالمی برادری سے فلسطین کو فوری طور پر آزاد ریاست اور مقبوضہ بیت المقدس کو اس کا دارالحکومت تسلیم کرنے کا مطالبہ کیا گیا، جبکہ اسرائیلی جارحیت کو روکنے کے لیے موثر اقدامات کرنے کی ضرورت پر بھی زور دیا گیا۔

اعلامیے کے مطابق غزہ کے شہریوں کے لیے خوراک، ادویات اور بنیادی ضروریات کی فراہمی کو یقینی بنانے کا مطالبہ بھی کیا گیا۔

’اقوام متحدہ اور دیگر ادارے انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کو روکنے کے لیے اقدامات کریں، جب کہ عالمی برادری اسرائیل پر دباؤ ڈال کر مزید بمباری رکوائے، سفارتی ذرائع کو استعمال کرتے ہوئے فریقین کو مذاکرات کی میز پر لایا جائے۔‘

اعلامیے میں مزید کہا گیا کہ فلسطینیوں کی بنیادی ضروریات کے لیے عالمی فلسطین فنڈ قائم کیا جائے اور حکومت پاکستان اپنا سیاسی کردار ادا کرے۔

’’اسلامی سربراہی کانفرنس میں چین اور روس سمیت ان تمام ممالک کو مدعو کیا جائے جو فلسطین کی آزادی کی حمایت اور اسرائیلی جارحیت کی مذمت کر رہے ہیں۔ اسلامی ممالک اسرائیلی حکومت کے خلاف عالمی عدالت انصاف میں جنگی جرائم کے ارتکاب کا مقدمہ دائر کریں،‘‘

ان خیالات کا اظہار جماعت اسلامی پاکستان کے امیر سراج الحق نے منگل کے روز اسلام آباد میں ہونے والی قومی فلسطین کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

قومی فلسطین کانفرنس سے صدارتی خطاب کے دوران سراج الحق نے واضح کیا کہ فلسطین کی آزادی کا واحد راستہ یہ ہے کہ اسلامی دنیا متحد ہو کر اسرائیلی ظلم کے خلاف اعلان جہاد کرے۔ امت کو کسی ردعمل کے خوف سے اس راستہ کو کبھی ترک نہیں کرنا چاہیے جو اللہ اور اس کے رسولؐ نے پسند کیا ہے، اللہ تعالیٰ کا حکم ہے کہ تمھیں کیا ہو گیا ہے کہ بے بس عورتوں اور بچوں کے لیے کیوں نہیں نکلتے؟ افغان قوم جدوجہد کا راستہ اختیار نہ کرتی تو آزاد نہ ہوتی۔

انہوں نے کہا کہ اسلامی ممالک اہل فلسطین کی مدد کے لیے اگر دس فیصد وسائل بھی استعمال کرلیں تو مسجد اقصی پر صیہونی قبضہ ختم ہوسکتا ہے۔ سقوط غرناطہ کا سبق ہے کہ لمحوں کی غلطی کی سزا صدیوں برداشت کرنا پڑتی ہے۔ اتحاد امت کے اظہار کا فیصلہ کن مرحلہ آن پہنچا ہے، اس موقع سے فائدہ نہ اٹھایا گیا تو تاریخ ہمیں کبھی معاف نہیں کرے گی۔

امیر جماعت نے اس موقع پر قومی القدس کمیٹی کا اعلان کیا جس کے سربراہ راجہ ظفرالحق اور کوارڈینٹر لیاقت بلوچ ہوں گے۔ کمیٹی کے ارکان میں سید نیئر بخاری، عبدالغفور حیدری، بیرسٹر محمد علی سیف، حامد الحق، حاجی ہدایت اللہ، ایاز وزیر، صفدرگیلانی، امین شہیدی، علامہ ساجد میر، ڈائریکٹر امور خارجہ آصف لقمان قاضی ہوں گے۔

امیر جماعت کی ہدایات کے مطابق کمیٹی وفود تشکیل دے گی جو مختلف ممالک کے سفیروں سے ملاقات اورانہیں مسئلہ فلسطین کے حالیہ تناظرمیں تمام صورتحال سے آگاہ کرے گی۔ امیر جماعت نے اسلامی ممالک سے عالمی فلسطین فنڈ کے قیام کا بھی مطالبہ کیا اور کانفرنس کے شرکا کو الخدمت فاؤنڈیشن کی جانب سے اہل غزہ کو امداد کی فراہمی کی کاوشوں سے آگاہ کیا۔

انہوں نے قوم سے اپیل کی کہ اسرائیلی مصنوعات کا مکمل بائیکاٹ کیا جائے۔ انھوں نے کہا کہ مسئلہ فلسطین پر قائداعظمؒ کا حکم واضح ہے کہ ناجائز ریاست اسرائیل کو پوری دنیا بھی تسلیم کر لے، پاکستان کبھی تسلیم نہیں کرے گا، 23مارچ 1940ء کو قراردادِ پاکستان سے پہلے فلسطینیوں سے اظہار یکجہتی کی قرارداد منظور ہوئی۔ انھوں نے کہا کہ اقوام متحدہ کو پاکستانیوں کی جانب سے مسئلہ فلسطین کے حل کے لیے ایک کروڑ دستخط شدہ پٹیشنز بھیجی جائیں گی۔

مختصر لنک:

کاپی