اسلامی تحریک مزاحمت ’’حماس‘‘ نے کہا ہے کہ جماعت تمام عرب ممالک کے ساتھ دوستانہ تعلقات کے قیام کے لیے جدوجہد جاری رکھے ہوئے ہے تاکہ عرب ممالک کے ساتھ مل کر فلسطینی قوم کی مشکلات کم کرنے میں مدد لی جا سکے۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق لبنان میں حماس کے مندوب اسامہ حمدن نے اپنے ایک انٹرویو میں کہا ہے کہ سعودی عرب اور مصر غزہ کی پٹی پر عاید اقتصادی پابندیاں اٹھانے میں اہم کردار ادا کر سکتے ہیں۔ انہوں نے فلسطینی تحریک مزاحمت کو آگے بڑھانے میں ایران کی معاونت کو بھی اہمیت کا حامل قرار دیا۔
اسامہ حمدان کا کہنا تھ کہ حماس اور مصر کے درمیان تعلقات بہتر سمت میں آگے بڑھ رہے ہیں۔ دونوں فریقین یہی چاہتے ہیں کہ دوطرفہ تعلقات ایک بار پھر خوش گوار ہوں۔
حماس رہ نما کا کہنا تھا کہ فلسطینی قوم جن مسائل کا سامنا کر رہی ہے ان سے نمٹںے کے لیے تمام عرب اورمسلمان ممالک کے یکساں تعاون اور مدد کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ فلسطینی قوم کسی ایک مسلمان ملک کو بھی نظرانداز نہیں کر سکتی۔ یہی وجہ ہے کہ ہم تمام مسلمان اور عرب ملکوں کے ساتھ ایک ہی جیسے دوستانہ تعلقات قائم رکھنا چاہتے ہیں۔
ایک سوال کے جواب میں اسامہ حمدان نے کہا کہ تمام خلیجی ممالک بالخصوص سعودی عرب کے ساتھ حماس کے تعلقات بہتر ہوئے ہیں۔ ہم امید رکھتے ہیں کہ بہتری کا یہ سفر بدستور جاری رہے گا۔ انہوں نے کہا کہ حماس اور سعودی عرب کے درمیان تعلقات میں بہتری کا اندازہ جماعت کے سیاسی شعبے کے سربراہ خالد مشعل کے متعدد بار کے دورہ سعودی عرب سے بھی لگایا جا سکتا ہے۔ خالد مشعل جلد ہی جماعت کے اعلیٰ سطحی وفد کے ہمراہ سعودی عرب جائیں گے۔ اس دورے کا اعلان بعد میں کیا جائے گا۔
ایک دوسرے سوال کے جواب میں حماس رہ نما کا کہنا تھا کہ مصر اور سعودی عرب چاہیں تو غزہ کی پٹی پرعاید پابندیاں اٹھائی جا سکتی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ غزہ کی ناکہ بندی کا خاتمہ تمام عرب ممالک کی اخلاقی، قومی اور دینی ذمہ داری ہے۔