فلسطین کے علاقے غزہ کی پٹی کےعوام گذشتہ ایک عشرے سے صہیونی ریاست کی جانب سے مسلط کردہ ظالمانہ معاشی پابندیوں کا شکار ہیں، جس کے نتیجے میں غربت اور بے روزگاری نے شہریوں کا جینا دو بھر کر رکھا ہے۔ ایسے میں مقامی فلسطینی نوجوان اپنا اور اہل خانہ کا پیٹ پالنے کے لیے حصول رزق کے مختلف ذرائع اپنانے کی کوشش کرتے ہیں۔ غزہ میں متعدد مقامات پر ان دنوں پھولوں کی فروخت کا کلچر فروغ پذیر ہے۔ بے روزگاری کے مارے فلسطینی نوجوان پھول فروخت کر کے اپنا گذراوقات کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔
ایسے ہی ایک نوجوان یاسر الترک ہیں۔ یاسرنے غزہ کی پٹی میں ایپلائیڈ سائنسز میں تین سال قبل ڈپلومہ حاصل کیا تھا۔ تین سال کی کوشش کے باوجود انہیں کہیں معقول روزگار نہیں مل سکا۔ سو انہوں نے بازاروں اور گلیوں محلوں میں پھول فروخت کرنے کا کام شروع کر دیا۔ یاسر ترک روزانہ اپنی سائیکل پر تازہ پھول لادے گھر سے نکلتا ہے۔ شہری نہ چاہتے ہوئے اس سے پھول خرید کرتے ہیں۔ اس سے جہاں لوگوں کو تازہ پھول مل جاتے وہیں یاسر کا جیب خرچ اور گھر کی دیگر ضروریات بھی پوری ہو جاتی ہیں۔