اتوار 9 اکتوبر کو بیت المقدس میں ایک بہادر فلسطینی نے صہیونی فوج کی جارحیت اور خون خواری کے خلاف آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر بہادری کا مظاہرہ کرتے ہوئے نہ صرف جام شہادت نوش کیا بلکہ جاتے جاتے دو صہیونیوں کو بھی جنہم واصل کرگیا۔
اہل فلسطین اس بہادر فلسطینی کو ’شیراقصیٰ‘ کے لقب سے یاد کرتی ہے جب کہ اس کا اپنا نام صباح ابو صبیح تھا۔ بیت المقدس میں اس کی جرات مندانہ مزاحمتی کارروائی کے دوران دو صہیونی فوجی ہلاک اور چھ زخمی ہوئے۔ مگراطلاعات فلسطین نے واقعے کو انفو فلم کی شکل میں ڈھالا ہے۔ جس میں شہید کی زندگی کا جائزہ لیا گیا ہے۔
وقت شہادت: نو اکتوبر 2016، بہ روز اتوار
جائے شہادت: بیت المقدس میں الشیخ جراح قصبے کے قریب
کارروائی: بندوق سے فائرنگ کی گئی۔ انتفاضہ القدس کے ایک سال کے عرصے میں بیت المقدس میں فائرنگ کا یہ دوسرا اہم واقعہ ہے۔ جب کہ اب تک فائرنگ کے 101 واقعات ہو چکے ہیں۔
مزاحمتی کارروائی کا نتیجہ: شہادت
اسرائیلی فوج کی ’’الیسام‘‘ یونٹ کے ایک اہلکار اور ایک یہودی خاتون کی ہلاکت، چھ صہیونی زخمی، زخمیوں میں تین کی حالت تشویشناک
حملہ آور’شیر اقصیٰ‘، الحاج مصباح ابو صبیح ، عمر چالیس سال
سابق اسیر۔ سنہ 2013ء میں بیت المقدس میں باب الحطہ سے گرفتاری، سرائیلی پولیس اہلکار پر حملے کا الزام
اسی کیس میں 2015ء میں دوبارہ گرفتاری
عدالت کی طرف سے چار ماہ قید کی سزاء جس کا آغاز رواں ماہ اکتوبر سے ہونا تھا۔ گذشتہ جون میں صہیونی فوج نے انہیں بیرون ملک سفر سے روک دیا۔
آخری دو ہفتوں کے دوران، انہیں مسلسل پانچ بار گرفتار کیا گیا۔ آخر کار ان کی رہائی اس شرط پرعمل میں لائی گئی کہ وہ ایک ماہ کے لیے بیت المقدس سے چلے جائیں گے۔ ساتھ ہی ان کی مسجد اقصیٰ میں داخلے پر چھ ماہ کی پابندی عاید کر دی گئی۔
انہوں نے خود کو صہیونی فوج کے حوالے کرنے کے بجائے مزاحمت اور فدائی حملے کا پلان بنایا۔ پھر بہادری کا مظاہرہ کرتے ہوئے صہیونی غاصبوں کے خلاف نبرد آزما ہوگئے۔ انہیں مسجد اقصیٰ کے ایک سپاہی اورجرات مند و طاقت ور محافظ کے طور پر جانا جاتا تھا جو اکثر یہودی شرپسندوں کو قبلہ اول میں یلغار سے روکنے کے لیے دیوار بن جاتے۔
آخری وصیت
مسجد اقصیٰ تمہاری گردنوں پرامانت ہے۔ اسےتنہا نہ چھوڑنا۔