جمعه 15/نوامبر/2024

نسل پرستی پر مبنی قانون

بیلجیئم کے ایک شہر نے صیہونی ریاست کے ساتھ تعلقات منجمد کر دیے

بیلجیم کے شہر لیج نے صہیونی غاصب حکومت کے ساتھ تعلقات کو منجمد کرنے کے فیصلے کے حق میں ووٹ دیا ہے۔ بیلجیم کا یہ شہر "اسرائیلی" سرکاری اور نجی اداروں کا بائیکاٹ کرے گا جو فلسطینی علاقوں میں ناجائز تسلط ار قبضہ قائم رکھنے میں اسرائیلی ریاست کی مدد کرتے ہیں۔

مزاحمت کاروں کے خاندانوں کوملک بدر کرنے کا اسرائیلی بل منظور

کل اتوارکو قابض اسرائیلی ریاست کی پارلیمنٹ (کنیسٹ) کی ایک کمیٹی نے مقبوضہ علاقوں اور مقبوضہ یروشلم میں فلسطینیوں کو انتقامی کارروائی کا نشانہ بنانے والے ایک نئے نسل پرستانہ بل کی منظوری دی۔ ​اس کالے قانون کے تحت فلسطینی تحریک آزادی کے دوران فدائی حملہ کرنے والے فلسطینیوں کے اہل خانہ کوشہر بدر کردیا جائے گا۔

اسرائیل نے فلسطینیوں کے خلاف نسل پرستی کے تمام ریکارڈ توڑ ڈالے

تیونس کی خاتون رکن پارلیمنٹ اور سرکردہ سیاست دان نے فلسطینیوں کے خلاف صہیونی ریاست کے نسل پرستانہ مظالم کی شدید مذمت کی ہے اور کہا ہے کہ صہیونی ریاست فلسطینی قوم کے خلاف نسل پرستی کے بدترین جرائم کی مرتکب ہو رہی ہے۔

’یو این‘ کی اسرائیل نوازی اور صہیونی ریاست کا نسل پرست چہر بے نقاب!

اقوام متحدہ کو دنیا بھر میں تنازعات کےحل میں منصفانہ کردار ادا کرنے کے حوالے سے ایک ذمہ دار ادارے کا مقام حاصل ہے۔ اس کے منشور اور دستور میں اقوام عالم کو انصاف فراہم کرنا، ظالم کا ہاتھ ظلم سے روکنا، استبدادیت کو ختم کرنا، مظلوم اقوام کو ان کے حقوق فراہم کرنا ہے مگر بدقسمتی سے یہ ادارہ نہ صرف اپنی سیاسی اور اصولی ذمہ داریوں کی انجام دہی میں بری طرح ناکام رہا ہے بلکہ یہ عالمی اوباشوں کےہاتھوں کی چھڑی بن چکا ہے۔

اقوام متحدہ نے اسرائیل کو نسل پرست نوآبادیاتی ریاست قرار دیا

اقوام متحدہ نے اسرئیل کو نسل پرست اور دور حاضر کی نوآبادیاتی ریاست قرار دے دیا ہے۔ بیروت میں اقوام متحدہ کے معاشی و سماجی کمیشن برائے مغربی ایشیا’آسکوا‘ کی جانب سے جاری کردہ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اسرائیل نے فلسطینوں پر نسلی تعصب مسلط کر رکھا ہے۔

فلسطینی اسیران پرپابندیاں، 2016ء کے دوران 8 نئے صہیونی قانون!

فلسطین میں اسیران اسٹڈی سینٹر نے ایک رپورٹ میں صہیونی ریاست کے ان قوانین پر روشنی ڈالی ہے جو خصوصی طور پرفلسطینی اسیران پرپابندیوں کے حوالے سے 2016ء کے دوران منظور کیے گئے۔ ان نئے اور کالے قوانین میں اسیران کے حقوق سلب کرنا، ان پرنئی اور بے جا پابندیاں عاید کرنا اور اسیران پر طاقت کا وحشیانہ استعمال جیسے حربوں کی منظوری شامل ہے۔

فلسطینی بچوں پرمعاشی پابندیوں کا نیا صہیونی منصوبہ

فلسطینی شہریوں پر عرصہ حیات تنگ کرنے اور انہیں احتجاج کے پرامن اور جمہوری حق سے محروم کرنے کے لیے قابض صہیونی ریاست نت نئے قانون اور نام نہاد ضابطے متعارف کرانے کی پالیسی پرعمل پیرا ہے۔ ایک رپورٹ کے مطابق صہیونی حکومت نے ایک نیا مسودہ قانون تیار کیا ہے جس کے تحت پرامن احتجاجی مظاہروں میں حصہ لینے والے فلسطینی بچوں کے والدین پر بھاری جرمانے عاید کرنے کے ساتھ ساتھ ان پر معاشی پابندیاں عاید کی جائیں گی۔