’باب العامود‘ میں فلسطینیوں پراسرائیلی پابندیوں میں اضافہ
ہفتہ-24-جون-2017
اسرائیلی ذرائع ابلاغ کے مطابق صہیونی حکومت کی طرف سے مقبوضہ بیت المقدس میں باب العامود میں رہائش پذیر فلسطینی آبادی پر پابندیاں برقرارہیں۔
ہفتہ-24-جون-2017
اسرائیلی ذرائع ابلاغ کے مطابق صہیونی حکومت کی طرف سے مقبوضہ بیت المقدس میں باب العامود میں رہائش پذیر فلسطینی آبادی پر پابندیاں برقرارہیں۔
بدھ-21-جون-2017
قابض صہیونی حکومت نےدھمکی آمیز بیان میں کہا ہے کہ وہ کسی بھی وقت بیت المقدس میں فلسطینیوں کی بلاحی سرگرمیوں میں مصروف امدادی اداروں کے بنک کھاتے بند کردے گی۔
بدھ-14-جون-2017
اسرائیلی حکومت نے فلسطین کے مقبوضہ بیت المقدس شہر میں قائم قطرکے مقبول ٹیلی ویژن الجزیرہ کا دفتر بند کرنے پرغور شروع کیا ہے۔
بدھ-14-جون-2017
یہودی آباد کاروں کی طرف سے مسجد اقصیٰ پر دھاووں کا سلسلہ بدستور جاری ہے۔ کل منگل کو 47 انتہا پسند یہودیوں پولیس کی فول پروف سیکیورٹی میں مسجد اقصیٰ کے بے حرمتی کی۔
بدھ-14-جون-2017
فلسطین کے مقبوضہ بیت المقدس پر صہیونی ریاست کے قبضے کو آج 50 برسو مکمل ہوگئے ہیں اور ان پچاس برسوں میں صہیونی ریاست اور اس کی پوری مشنری مقبوضہ بیت المقدس کی تاریخ، تہذیب، ثقافت، زبان اور اسلامی تشخص ختم کرکے ان کی جگہ یہودیت، صہیونیت اور عبرانیت کو مسلط کرنے کی اندھا دھند سازشیں کررہی ہے۔ افسوسناک بات یہ ہے کہ القدس کوایک طرف صہیونی ریاست کے خطرناک طوفانوں کا سامنا ہے اور دوسری طرف شہر مقدس کے دفاع کا کوئی موثر انتظام نہیں۔ فلسطینی بے بس اور بے سہارا ہونے کے باوجود اپنے طورپر القدس کوبچانے کے لیے تمام ممکنہ وسائے بروئے کار لا رہےہیں۔ حتیٰ کہ فلسطینی قوم دفاع القدس کے لیے اپنا خون اور مال و اسباب سب کچھ لٹا رہی ہے۔ مگر عرب دنیا اور القدس کے حقیقی وارث مسلمان ممالک گہری غفلت اور خواب خرگوش میں مبتلا ہیں۔
منگل-13-جون-2017
جرمنی کی پارلیمنٹ کے ارکان پرمشتمل ایک وفد نے گذشتہ روز فلسطین کے مقبوضہ مشرقی بیت المقدس میں اسرائیلی داخلی سلامتی کےوزیر گیلاد اردان کو یہ کہہ کر انکار کردیا مشرقی بیت المقدس ایک متنازع اور مقبوضہ علاقہ ہے، جس میں سرکاری نوعیت کی کوئی ملاقات نہیں کی جاسکتی۔
جمعہ-9-جون-2017
کل جمعرات کے روز انتہا پسند یہودیوں کی بڑی تعداد دن بھر فوج اور پولیس کی فول پروف سیکیورٹی میں مسجد اقصیٰ میں داخل ہوئے اور مذہبی رسومات کی ادائی کی آڑ میں مقدس مقام کی بے حرمتی کرتے رہے۔
ہفتہ-3-جون-2017
فلسطین کے تاریخی شہر مقبوضہ بیت المقدس کو یہودیانے کا سلسلہ 1948ء میں اس وقت شروع ہوا جب فلسطین میں نام نہاد صہیونی ریاست کی بنیاد رکھی گئی۔ مگر سنہ 1967ء کی چھ روزہ عرب۔ اسرائیل جنگ کے بعد بیت القمدس کو یہودیانے کی ایک نئی، منظم اور انتہائی خوفناک مہم کا آغاز ہوا۔ اسرائیل میں قائم ہونے والی تمام حکومتیں چاہے وہ دائیں بازو کی ہوں یا بائیں بازو کی القدس میں یہودی توسیع پسندی ان کی اولین ترجیح رہی ہے۔
جمعرات-1-جون-2017
بہ ظاہر تو اسرائیل نے مقبوضہ بیت المقدس پر قبضے کے لیے اپنے خون خوار بھیڑیے جون 1967ء کی جنگ میں عرب ممالک کی اجتماعی شکست کے دوران داخل کیے مگر حقیقی معنوں میں بیت المقدس پر اسی وقت صہیونیوں نے غاصبانہ تسلط قائم کرلیا تھا جب برطانوی اور عالمی سامراج کی سازشوں کے نتیجے میں سنہ 1922ء کو خلافت عثمانیہ کا سقوط کیا گیا۔ خلافت عثمانیہ کا خاتمہ ہی ارض فلسطین اور بیت المقدس میں یہودیوں کے مکروہ حربوں کا بہ تدریج نقطہ آغاز تھا۔ سقوط خلافت عثمانیہ کے بعد مسلمانوں کی سب سے بڑی اجتماعیت کا شیرازہ بکھرگیا، صہیونی طاقتوں نے جو پہلے ہی اس موقع کی تلاش میں تھیں مکھیوں کی طرح ارض فلسطین پر یلغار کردی اور ارض فلسطین پر صہیونی قبضے کا وہ خنجر گھونپا گیا جو آج تک جسد فلسطین میں لگے گھاؤ کو مزید گہرا کررہا ہے۔
منگل-30-مئی-2017
اسرائیل کے عبرانی ذرائع ابلاغ نے انکشاف کیا ہے کہ ارکان کنیسٹ [پارلیمنٹ] نے ایک نیا مسودہ قانون تیار کیا ہے جس میں بیت المقدس کے اطراف میں قائم کی گئی تمام بڑی یہودی کالونیوں کو القدس میں شامل کرتے ہوئے ’عظیم ترالقدس‘[عظیم تر یروشلم] کے منصوبے کو آگے بڑھانا ہے۔