جمعه 15/نوامبر/2024

مقبوضہ بیت المقدس

’باب العامود‘ میں فلسطینیوں پراسرائیلی پابندیوں میں اضافہ

اسرائیلی ذرائع ابلاغ کے مطابق صہیونی حکومت کی طرف سے مقبوضہ بیت المقدس میں باب العامود میں رہائش پذیر فلسطینی آبادی پر پابندیاں برقرارہیں۔

القدس میں فلاحی اداروں کے بنک کھاتے بند کرنے کی اسرائیلی دھمکی

قابض صہیونی حکومت نےدھمکی آمیز بیان میں کہا ہے کہ وہ کسی بھی وقت بیت المقدس میں فلسطینیوں کی بلاحی سرگرمیوں میں مصروف امدادی اداروں کے بنک کھاتے بند کردے گی۔

اسرائیل کا بیت المقدس میں الجزیرہ کا دفتر بند کرنے پرغور

اسرائیلی حکومت نے فلسطین کے مقبوضہ بیت المقدس شہر میں قائم قطرکے مقبول ٹیلی ویژن الجزیرہ کا دفتر بند کرنے پرغور شروع کیا ہے۔

مسجد قصیٰ پر 47 یہودی آباد کاروں کے دھاوے

یہودی آباد کاروں کی طرف سے مسجد اقصیٰ پر دھاووں کا سلسلہ بدستور جاری ہے۔ کل منگل کو 47 انتہا پسند یہودیوں پولیس کی فول پروف سیکیورٹی میں مسجد اقصیٰ کے بے حرمتی کی۔

القدس کو لاحق خطرات اور دفاع کے کم زور پہلو

فلسطین کے مقبوضہ بیت المقدس پر صہیونی ریاست کے قبضے کو آج 50 برسو مکمل ہوگئے ہیں اور ان پچاس برسوں میں صہیونی ریاست اور اس کی پوری مشنری مقبوضہ بیت المقدس کی تاریخ، تہذیب، ثقافت، زبان اور اسلامی تشخص ختم کرکے ان کی جگہ یہودیت، صہیونیت اور عبرانیت کو مسلط کرنے کی اندھا دھند سازشیں کررہی ہے۔ افسوسناک بات یہ ہے کہ القدس کوایک طرف صہیونی ریاست کے خطرناک طوفانوں کا سامنا ہے اور دوسری طرف شہر مقدس کے دفاع کا کوئی موثر انتظام نہیں۔ فلسطینی بے بس اور بے سہارا ہونے کے باوجود اپنے طورپر القدس کوبچانے کے لیے تمام ممکنہ وسائے بروئے کار لا رہےہیں۔ حتیٰ کہ فلسطینی قوم دفاع القدس کے لیے اپنا خون اور مال و اسباب سب کچھ لٹا رہی ہے۔ مگر عرب دنیا اور القدس کے حقیقی وارث مسلمان ممالک گہری غفلت اور خواب خرگوش میں مبتلا ہیں۔

جرمن وفد کا القدس میں ملنے سے انکاراسرائیلی وزیرکو سبکی کا سامنا

جرمنی کی پارلیمنٹ کے ارکان پرمشتمل ایک وفد نے گذشتہ روز فلسطین کے مقبوضہ مشرقی بیت المقدس میں اسرائیلی داخلی سلامتی کےوزیر گیلاد اردان کو یہ کہہ کر انکار کردیا مشرقی بیت المقدس ایک متنازع اور مقبوضہ علاقہ ہے، جس میں سرکاری نوعیت کی کوئی ملاقات نہیں کی جاسکتی۔

مسجد قصیٰ پر 160 یہودی اشرار کے دھاوے،مقدس مقام کی بے حرمتی

کل جمعرات کے روز انتہا پسند یہودیوں کی بڑی تعداد دن بھر فوج اور پولیس کی فول پروف سیکیورٹی میں مسجد اقصیٰ میں داخل ہوئے اور مذہبی رسومات کی ادائی کی آڑ میں مقدس مقام کی بے حرمتی کرتے رہے۔

بیت المقدس کو یہودیانے کے لیے نسل پرستانہ قوانین

فلسطین کے تاریخی شہر مقبوضہ بیت المقدس کو یہودیانے کا سلسلہ 1948ء میں اس وقت شروع ہوا جب فلسطین میں نام نہاد صہیونی ریاست کی بنیاد رکھی گئی۔ مگر سنہ 1967ء کی چھ روزہ عرب۔ اسرائیل جنگ کے بعد بیت القمدس کو یہودیانے کی ایک نئی، منظم اور انتہائی خوفناک مہم کا آغاز ہوا۔ اسرائیل میں قائم ہونے والی تمام حکومتیں چاہے وہ دائیں بازو کی ہوں یا بائیں بازو کی القدس میں یہودی توسیع پسندی ان کی اولین ترجیح رہی ہے۔

’القدس‘ پرناجائز تسلط کے 50 سال، اسرائیل اور کیا چاہتا ہے؟

بہ ظاہر تو اسرائیل نے مقبوضہ بیت المقدس پر قبضے کے لیے اپنے خون خوار بھیڑیے جون 1967ء کی جنگ میں عرب ممالک کی اجتماعی شکست کے دوران داخل کیے مگر حقیقی معنوں میں بیت المقدس پر اسی وقت صہیونیوں نے غاصبانہ تسلط قائم کرلیا تھا جب برطانوی اور عالمی سامراج کی سازشوں کے نتیجے میں سنہ 1922ء کو خلافت عثمانیہ کا سقوط کیا گیا۔ خلافت عثمانیہ کا خاتمہ ہی ارض فلسطین اور بیت المقدس میں یہودیوں کے مکروہ حربوں کا بہ تدریج نقطہ آغاز تھا۔ سقوط خلافت عثمانیہ کے بعد مسلمانوں کی سب سے بڑی اجتماعیت کا شیرازہ بکھرگیا، صہیونی طاقتوں نے جو پہلے ہی اس موقع کی تلاش میں تھیں مکھیوں کی طرح ارض فلسطین پر یلغار کردی اور ارض فلسطین پر صہیونی قبضے کا وہ خنجر گھونپا گیا جو آج تک جسد فلسطین میں لگے گھاؤ کو مزید گہرا کررہا ہے۔

اسرائیل میں’عظیم ترالقدس‘ کے منصوبے کے لیے قانونی سازی شروع

اسرائیل کے عبرانی ذرائع ابلاغ نے انکشاف کیا ہے کہ ارکان کنیسٹ [پارلیمنٹ] نے ایک نیا مسودہ قانون تیار کیا ہے جس میں بیت المقدس کے اطراف میں قائم کی گئی تمام بڑی یہودی کالونیوں کو القدس میں شامل کرتے ہوئے ’عظیم ترالقدس‘[عظیم تر یروشلم] کے منصوبے کو آگے بڑھانا ہے۔