جنگ بندی سے متعلق اپنے اصولی موقف پر قائم ہیں:حماس
پیر-8-اپریل-2024
اتوار کے روز اسلامی تحریک مزاحمت [حماس] کا ایک وفد مصر کے دارالحکومت قاہرہ پہنچا اور مصر کے وزیر انٹیلی جنس عباس کامل سے ملاقات کی۔
پیر-8-اپریل-2024
اتوار کے روز اسلامی تحریک مزاحمت [حماس] کا ایک وفد مصر کے دارالحکومت قاہرہ پہنچا اور مصر کے وزیر انٹیلی جنس عباس کامل سے ملاقات کی۔
بدھ-3-اگست-2022
اسلامی تحریک مزاحمت 'حماس' کا ایک اعلیٰ اختیاراتی وفد منگل کے روز مصر کے خصوصی دورے پرقاہرہ پہنچا ہے۔
منگل-9-مارچ-2021
مصر نے فلسطینی گروپوں کو قومی مکالمہ مکمل کرنے کے لیے 16 اور 17 مارچ کو قاہرہ آنے کی دعوت دی ہے۔ فلسطینی گروپوں کی مصر آمد آئندہ پیر کے روز ہو گی۔
پیر-9-مارچ-2020
امریکا نے ایک بار پھر فلسطینیوں کواسرائیل سے مذاکرات کے لیے دبائو ڈالونے پر زور دیتے ہوئے مذاکرات کی آڑ میں بلیک میل کرنے کی مذموم کوشش کی ہے۔ امریکی حکام کی طرف سے کہا گیا ہے کہ اگرفلسطینی اتھارٹی مذاکرات کی میز پرواپس نہ آئی تو واشنگٹن غرب اردن پر اسرائیل کی عمل داری اور خود مختاری تسلیم کرلے گا۔
بدھ-2-اکتوبر-2019
ایرانی پارلیمنٹ کے اسپیکر علی لاریجانی نے کہا کہ ان کا ملک سعودی عرب کے ساتھ تمام حل طلب مسائل پر مذاکرات کے لیے تیار ہے۔ ان کا ہے کہ تمام مسائل مذاکرات کے ذریعے حل کرنے کی سعودی عرب کی خواہش کا خیر مقدم کرتے ہیں۔ ایران نے بات چیت کے دروازے ہمیشہ کھلے رکھے ہیں۔
منگل-12-فروری-2019
روس کی دعوت پرفلسطین کی 10 بڑی جماعتوں کے وفود اتوار کو ماسکو پہنچے جہاں انہوں نے کل سوموار کو دو روزہ مذاکرات کا آغاز کیا۔
پیر-11-فروری-2019
روس کی دعوت پرفلسطین کی 10 بڑی جماعتوں کے وفود کل اتوار کو ماسکو پہنچے جہاں وہ آج سوموار کو دو روزہ مذاکرات کا آغاز کریں گے۔
اتوار-23-ستمبر-2018
فلسطینی اتھارٹی کے سربراہ محمود عباس نے اسرائیل کے ساتھ مذاکرات کی بحالی کاعندیہ دیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ وہ اعلانیہ اور خفیہ کسی بھی طرح اسرائیل سے بات چیت پر تیار ہیں۔
منگل-18-ستمبر-2018
سعودی عرب کے فرماں روا شاہ سلمان بن عبدالعزیز کے زیر نگرانی اریٹریا اور ایتھوپیا کے درمیان تاریخی جدہ امن معاہدہ طے پا گیا ہے۔اس معاہدے پر اریٹریا کے صدر أسياس أفورقی اور ایتھوپیا کے وزیراعظم ابی احمد نے اتوار کے روز دست خط کیے ہیں۔
بدھ-18-اکتوبر-2017
اسرائیلی وزیراعظم بنجمن نیتن یاھو نے فلسطینی دھڑوں اسلامی تحریک مزاحمت ’حماس‘ اور تحریک فتح میں مصر کی زیرنگرانی طے پائے مصالحتی معاہدے کو قبول کرنے کے لیے سات نئی شرایط پیش کی ہیں۔