مصالحت سے قبل حماس ہرچیز ہمارے حوالے کردے:عباس
پیر-9-جولائی-2018
فلسطینی اتھارٹی کے سربراہ محمود عباس نے کہا ہے کہ اسلامی تحریک مزاحمت [حماس] کے ساتھ صرف اسی صورت میں صلح ہوسکتی ہے بہ شرطیکہ وہ غزہ کی پٹی میں ہرچیز ہمارے حوالے کردے۔
پیر-9-جولائی-2018
فلسطینی اتھارٹی کے سربراہ محمود عباس نے کہا ہے کہ اسلامی تحریک مزاحمت [حماس] کے ساتھ صرف اسی صورت میں صلح ہوسکتی ہے بہ شرطیکہ وہ غزہ کی پٹی میں ہرچیز ہمارے حوالے کردے۔
منگل-26-جون-2018
اسرائیل کے ذرائع ابلاغ نے دعویٰ کیا ہے کہ امریکی حکومت نے فلسطینی اتھارٹی کو دی جانے والی تمام امداد منجد کر دی ہے۔
بدھ-13-جون-2018
فلسطینی اتھارٹی کے سربراہ محمود عباس نے اپنی آمرانہ روش پر چلتےہوئے تنظیم آزادی فلسطین’پی ایل او‘ کے کئی اہم شعبے ختم اور بعض کو ایک دوسرے میں ضم کردیا ہے۔
اتوار-27-مئی-2018
اسلامی تحریک مزاحمت [حماس] کے سیاسی شعبے کے سینیر رکن ڈاکٹر موسیٰ ابو مرزوق نے صدر محمود عباس کی خرابی صحت پر گہری تشویش کا اظہار کیا ہے اور کہا ہے کہ فلسطینی قیادت کو صدر عباس کی بیماری کے دوران اہم فیصلے کرنے چاہئیں۔
جمعرات-24-مئی-2018
فلسطینی اتھارٹی کے سربراہ محمود عباس کی عمر 82 سال ہوچکی ہے۔ عمر کے اس آخری میں وہ کئی امراض کا بھی شکار ہیں۔ حال ہی میں انہیں ایک ہفتے میں تین بار اسپتال منتقل کیا گیا جہاں ان کا معائنہ کرایا گیا۔
پیر-21-مئی-2018
فلسطینی صدر محمود عباس کی حالت ایک بار پھر اچانک خراب ہوگئی جس کے بعد انہیں اسپتال منتقل کیا گیا ہے۔ ایک فلسطینی ذمّے دار نے بتایا ہے کہ صدر محمود عباس مغربی کنارے کے ایک ہسپتال میں داخل کر دیے گئے ہیں۔
منگل-8-مئی-2018
فلسطینی اتھارٹی کے سربراہ محمود عباس نے لاطینی امریکی ممالک پر زور دیا ہے کہ وہ پیراگوئے کی پیروی نہ کریں اور بیت المقدس میں سفارتخانوں کی منتقلی سے باز رہیں۔
منگل-1-مئی-2018
فلسطینی اتھارٹی کے سربراہ محمود عباس نے اسرائیلی دشمن کے ساتھ نام نہاد امن مذاکرات کی حمایت کرتے ہوئے تنازع فلسطین کے حل کے لیے عالمی کانفرنس بلانے کا مطالبہ کیا ہے۔
منگل-1-مئی-2018
کل سوموار 30 اپریل 2018ء کو فلسطینی اتھارٹی کے ہیڈ کواٹر رام اللہ میں فلسطین نیشنل کونسل کا نو سال کے بعد متنازع اجلاس ہوا۔
پیر-30-اپریل-2018
فلسطین کے علاقے غزہ کی پٹی پر جہاں ایک طرف اسرائیل نے بدترین ناکہ بندی مسلط کر رکھی ہے وہیں فلسطینی اتھارٹی اور صدر محمود عباس نے بھی غزہ کے 20 لاکھ عوام کے خلاف انتقامی سیاست روا رکھی ہوئی ہے۔