رجب طیب ایردوآن تیسری بار ترکیہ کے صدر منتخب
پیر-29-مئی-2023
ترکیہ کے صدر رجب طیب ایردوآن اتوار کے روز ہونے والے صدارتی انتخابات کے دوسرے مرحلے میں اپنی کامیابی کے باضابطہ اعلان سے چند قدم کی دوری پرہیں۔
پیر-29-مئی-2023
ترکیہ کے صدر رجب طیب ایردوآن اتوار کے روز ہونے والے صدارتی انتخابات کے دوسرے مرحلے میں اپنی کامیابی کے باضابطہ اعلان سے چند قدم کی دوری پرہیں۔
اتوار-22-ستمبر-2019
ترکی کے صدر رجب طیب ایردوآن نے نے کہا کہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کو اسرائیل کی طرف سے کی گئی ہربات کو قبول نہیں کرنا چاہئے۔ اسرائیل کی بات سچ نہیں ہوتی اور نہ صہیونی ریاست کو عالمی ادارے میں اتنی زیادہ اہمیت دی جانی چاہیے۔
جمعہ-5-جولائی-2019
ترکی کے صدر رجب طیب ایردوآن نے امریکا کی طرف سے 'ایف 35' جنگی طیارے فراہم کرنے سےانکار کو ترکی کے حقوق پرڈاکہ زنی قرار دیا ہے۔
اتوار-16-جون-2019
ترکی کے صدر رجب طیب ایردوآن نے کہا ہےکہ ان کا ملک مقبوضہ بیت المقدس کے حوالے سے ایساکوئی حل قبول نہیں کرے گا جس میں شہر کے عرب اور اسلامی تشخص کو نقصان پہنچنے کا اندیشہ ہو۔ ان کاکہناتھا کہ القدس صرف مسلمانوں اور فلسطینیوںکا شہر ہے جس پر فلسطینی قوم کے سوا کسی اور کی اجارہ داری قبول نہیں کی جائے گی۔
منگل-5-فروری-2019
ترک صدر طیب ایردوآن نے الزام عاید کیاہے کہ صحافی جمال خاشقجی کے قتل کے حوالے سے سعودی عرب کے ولی عہد محمد بن سلمان جھوٹ بول رہےہیں۔ انہوں نے صحافی کی استنبول میں قائم سعودی قونصل خانے میں وحشیانہ قتل کی واردات پر امریکی خاموشی کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا اور کہا کہ امریکا خاشقجی قتل کے مجرموں کو بچانے کی کوشش کر رہا ہے۔
منگل-25-ستمبر-2018
ترکی کے صدر رجب طیب ایردوآن نے کہا ہے کہ مقبوضہ بیت المقدس اور مسجد اقصیٰ جو ہمارا قبلہ اول ہے کو دہشت گردوں اور غاصبوں کے حوالے نہیں کیا جاسکتا۔
منگل-29-اگست-2017
ترکی کے صدر رجب طیب ایردوآن نے کہا ہے کہ مشرق وسطیٰ میں دیر پر قیام امن کا راستہ آزاد اور مکمل خود مختار فلسطینی مملکت کے قیام سے ہو کرگذرتا ہے۔ ان کا کہنا ہے جب تک فلسطین آزاد نہیں ہوتا تب تک خطے کے دوسرے بحران بھی حل نہیں کیےجاسکتے۔
پیر-28-اگست-2017
فلسطینی صدر محمودعباس ترکی کے تین روزہ دورے پراتوار کی شام انقرہ پہنچے ہیں، جہاں وہ ترک صدر سمیت دیگر اعلیٰ حکام سے ملاقاتیں کریں گے۔
اتوار-23-جولائی-2017
ترکی کے صدر رجب طیب ایردوآن نے کہا ہے کہ قبلہ اول تنہا نہیں۔ الاقصیٰ ایک ارب 70 کروڑ مسلمانوں کی عزت و ناموس کا مسئلہ ہے۔ اس کا دفاع صرف فلسطینیوں پرنہیں چھوڑا جاسکتا۔ عالم اسلام کی طرف سے قبلہ اول پر اسرائیلی پابندیوں کے بعد اب مزید انتظار کی کوئی گنجائش باقی نہیں رہی ہے۔