جمعه 15/نوامبر/2024

اسرائیلی جیلوں میں تشدد

اسرائیلی فلسطینی اسیرات کو کیسے کیسے انتقام کا نشانہ بنا رہے ہیں؟

فلسطینی محکمہ امور اسیران کے مطابق صہیونی حکام فلسطینی اسیرخواتین کو کئی طرح کے حربوں سے انتقامی کارروائی کارروائیوں کا نشانہ بنا رہے ہیں۔

سنہ 1967ٕء کے بعد 218فلسطینی صہیونی زندانوں میں شہید

سنہ 1967ء میں فلسطینیوں نے پہلی بار تحریک اسیران کا آغاز کیا تو اس تحریک کے پہلے اسیر النویری کو صہیونی زندانوں میں اذیتیں دے کر شہید کیا گیا۔ یہ سلسلہ آج تک جاری ہے اور فلسطینیوں کو سسک سسک کر قید خانوں میں موت کے منہ میں اتارا جا رہا ہے۔

رواں سال دوران حراست اسرائیلی تشدد سے 2 فلسطینی شہید

فلسطینی انسانی حقوق کی تنظیموں کی طرف سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے کہ گرفتاری کے وقت قابض صہیونی کے ہاتھوں فلسطینیوں پر وحشیان تشدد کا سلسلہ جاری ہے۔

فلسطینی نونہالوں پرصہیونی درندوں کے لرزہ خیز مظالم

قابض صہیونی فوج، انٹیلی جنس اداروں اور پولیس کا ایک مکروہ چہرہ کم سن فلسطینی بچوں اور بچیوں کی ظالمانہ گرفتاریاں اور اذیتی فیکٹریوں میں ان پرڈھائے جانے والے وحشیانہ مظالم ہے۔

’فلسطینی اسیران کا غم وغصہ آتش فشاں بن کر پھٹ سکتا ہے‘

اسرائیلی جیلوں میں فلسطینی اسیران کی بھوک ہڑتال کی تحریک کے زور پکڑنے کے ساتھ ساتھ انسانی حقوق کی تنظیموں نے خبردار کیا ہے کہ صہیونی جیلوں میں حالات کشیدہ ہوچکے ہیں۔ فلسطینی قیدیوں کا تیزی سے بڑھتا غم وغصہ آتش فشاں بن پر پھٹ سکتا ہے۔

ہولناک اسرائیلی تشدد کا سامنا کرنے والے فلسطینی نوجوان کی بھوک ہڑتال

اسرائیل کے بدنام زمانہ ’عتصیون‘ نامی حراستی مرکز میں پابند سلاسل ایک فلسطینی نوجوان نے وحشیانہ تشدد سہنے کے بعد اپنی بلا جواز انتظامی حراست کے خلاف بھوک ہڑتال شروع کردی ہے۔