جمعه 15/نوامبر/2024

غزہ جنگ

غزہ جنگ میں ہلاک فوجیوں کے لواحقین کا تحقیقاتی کمیشن کے قیام کا مطالبہ

فلسطین کے علاقے غزہ کی پٹی میں سنہ 2014ء کے دوران مسلط کی گئی جنگ کے دوران فلسطینی مجاھدین کی جوابی کارروائیوں کے نتیجے میں ہلاک ہونے والے صہیونی فوجیوں کے اہل خانہ بھی حکومت کے خلاف میدان میں کود پڑے ہیں۔ درجنوں یہودی خاندانوں نے وزیراعظم بنجمن نیتن یاھو اور وزیر دفاع آوی گیڈو لائبرمین سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ سنہ 2014ء کی جنگ میں سیاسی اور سیکیورٹی میدان میں ناکامیوں کی چھان بین کے لیے تحقیقات کمیشن قائم کریں۔

غزہ جنگ کو دو سال مکمل، تعمیر نو صہیونی ناکہ بندی کی نذر

فلسطین کے علاقے غزہ کی پٹی پر جولائی 2014ء کو مسلط کی گئی جنگ کو اب دو سال ہونے کو ہیں۔ ان دو برسوں میں صہیونی جارحیت کے نتیجے میں متاثرہ شہریوں کی بحالی کے لیے کھوکھلے وعدوں کے سوا کچھ نہیں کیا گیا۔ ستم یہ ہے کہ فلسطینی اتھارٹی کی جانب سے بھی غزہ کی پٹی کی تعمیر نو کوسیاسی انتقام کی بھینٹ چڑھا دیا گیا۔

غزہ جنگ میں ہزیمت، معاملہ اسرائیلی پارلیمنٹ میں زیربحث!

مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق اسرائیل میں سیاسی سطح پر یہ تازہ بھونچال حال ہی میں اسٹیٹ کنٹرول کی اس رپورٹ کے افشاء کے بعد پیدا ہوا جس میں کہا گیا تھا کہ اسرائیلی وزیراعظم بنجمن نیتن یاھو اور وزیردفاع موشے یعلون نے سنہ 2014ء کے موسم گرما میں غزہ کی پٹی پر مسلط کردہ جنگ میں ہونے والے نقصان کے بارے میں قوم کو آگاہ نہیں کیا بلکہ جنگ میں فوجیوں کی ہلاکتوں کے بارے میں معلومات کو کابینہ اور کنیسٹ سے بھی چھپایا گیا تھا۔

’غزہ جنگ نےاسرائیلی فوج کو ذہنی اور نفسیاتی مریض بنا دیا‘

اسرائیل کے عبرانی ذرائع ابلاغ نے صہیونی فوج کی ایک بڑی کمزوری سے پردہ اٹھاتے ہوئے بتایا ہے کہ فوج میں کام کرنے والے اہلکاروں کی ایک خاطر خواہ تعداد ذہنی اور نفسیاتی مریضوں پر مشتمل ہے۔ ہرچوتھا فوجی ذہنی یا نفسیاتی طور پر کسی عارضے کا شکار ہے۔ فوج میں نفسیاتی امراض سنہ 2014ء کی جنگ کے بعد سے پھیلنے شروع ہوئے مگر فلسطین میں جاری حالیہ تحریک انتفاضہ نے اس میں مزید اضافہ کیا ہے۔