اسرائیل میں امریکی سفیر ڈیوڈ فریڈمین کے ٹویٹر اکاؤنٹ پر بدھ کی شام نام اور تعارف کے حوالے سے عجیب سی تبدیلیاں اور ترامیم دیکھنے میں آئیں جنہیں بعد ازاں کو واپس پرانی حالت پر کر دیا گیا۔ اس کے نتیجے میں اب یہ سوالات جنم لے رہے ہیں کہ ایسا کرنے کی وجہ کیا تھی۔
فریڈمین کے ٹویٹر پر اپنے سرکاری اکاؤنٹ کا تعارف "اسرائیل کے لیے امریکی سفیر” سے بدل کر "اسرائیل ، مغربی کنارے اور غزہ کی پٹی کے لیے امریکی سفیر” کر دیا۔ بعد ازاں انہوں نے اس تبدیلی کو ختم کر کے پھر سے پرانا تعارف بحال کر دیا۔
اس حرکت نے کئی قیاس آرائیوں کو جنم دیا۔ ساتھ ہی یہ سوالات بھی اٹھائے جا رہے ہیں کہ آیا نئی امریکی انتظامیہ کے آنے سے اسرائیل اور مسئلہ فلسطین کے حوالے سے امریکی پالیسی میں کوئی ترمیم سامنے آنے کا امکان ہے۔
تاہم اسرائیل میں امریکی سفارت خانے کی خاتون ترجمان نے شکوک کو دور کرتے ہوئے واضح کر دیا کہ "پہلی والی تبدیلی” سفارت خانے کو "مقصود ترمیم” نہیں تھی۔
ترجمان نے باور کرایا کہ "یہ کوئی تبدیلی یا مستقبل میں پالیسی کی تبدیلی کی طرف کوئی اشارہ نہیں ہے”۔
واضح رہے کہ امریکی وزیر خارجہ کے منصب کے لیے صدر جو بائیڈن کے نامزد امیدوار اینتھونی بلینکن نے منگل کے روز باور کرایا تھا کہ صدر بائیڈن بیت المقدس کو اسرائیل کا دارالحکومت تسلیم کرنے کی پالیسی پر عمل پیرا رہیں گے۔ اگرچہ وہ یہ یا دہانی کرا چکے ہیں کہ دو ریاستی حل ‘اسرائیل فلسطین تنازع’ کا مثالی حل ہے۔