فلسطینی اسیران اسٹڈی سینٹر کی طرف سے جاری کردہ ایک رپورٹ میںبتایا گیا ہے کہ دو ماہ کے دوران مزید دو فلسطینی اسرائیلی جیلوں میں مسلسل 20 سال سے زاید عرصے سے قید رہنے والوں میں شامل ہوگئے ہیں جس کے بعد بیس سال سے زاید عرصے سے قید فلسطینیوں کی تعداد 61 ہوگئی ہے۔
اسیران اسٹڈی سینٹر کی رپورٹ کے مطابق الخلیل کے اسیر مامون صبحی الشریف اور طارق خالد الطبش اس نئی فہرست میں شامل ہوئے ہیں۔ مامون صبحی الشریف کو 9 فروری 2000ءکو حراست میں لیا گیا۔
ریاض الاشقر نے بتایا کہ 14 فلسطینی تیس سال سے زاید عرصے سے پابند سلاسل ہیں۔ ان میں کریم یونس اور ماہر یونس شامل ہیں۔ دونوں کو 1983ء کو جیلوںمیں ڈالا گیا۔ 33 اسیران 25 سال سے زاید عرصہ اسرائیلی زندانوں میں قید کاٹ چکے ہیں۔
سنہ 1994ء میں طے پائے اوسلو معاہدے سے قبل گرفتار 26 فلسطینی بدستور پابند سلاسل ہیں، انہیں قدیم اسیران کہا جاتا ہے۔ ان میں سے بعض سنہ 1987ء کی تحریک انتفاضہ کے دوران گرفتار کیے گئے۔
اسرائیلی زندانوں میں 6 ہزار سے زاید فلسطینی قید ہیں۔ ان میں سے سیکڑوں بچے اور خواتین ہیں اور بڑی تعداد میں بیمار قیدی شامل ہیں۔