جنوب مشرقی بیت المقدس میں اسرائیلی فوج نے فلسطینیوں کی دو تجارتی املاک مسمار کردیں۔ مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق دکانوں کے مالک محمد طرشان نے بتایا کہ اسرائیلی بلدیہ نے فوج کے ساتھ مل کر ان کی دو دکانیں مسمار کر ڈالیں۔ یہ دکانیں 60 مربع میٹر رقبے پر 50 سال سے قائم تھیں۔
طرشان نے بتایا کہ اسرائیلی فوج اور بلدیہ کی طرف سے املاک سے متعلق پیشگی کوئی وارننگ نہیں دی گئی اس کے باوجود ان کی املاک مسمار کی گئیں۔
گذشتہ برس اکتوبر میں بیت المقدس میں صور باھر کے مقام پر اسرائیلی حکام نے محمد طرشان کی ایک دکان کی دوسری منزل مسمار کردی تھی۔
خیال رہے کہ صہیونی حکام صور باہر کے مقام پر فلسطینیوں کا 9471 دونم رقبہ مسمار کرچکا ہے۔ اس اراضی پر صہیونی حکام نے سڑکوں کی تعمیر کے ساتھ شمال میں ارمون زیو، حارحامو،جنوب میں جبل ابو غنیم ،رامات اور مغرب میں دیوار فاصل تعمیر کی گئی ہے۔
ادھر غرب اردن کے جنوبی شہر بیت لحم میں اسرائیلی حکام نے ‘تقوع’ اور عریشین کے مقام پر زرعی مقاصد کے لیے تعمیر کی گئی املاک مسمار کردیں۔
تقوع بلدیہ کے چیئرمین تیسیر ابو مفرح کا کہنا ہے کہ اسرائیلی حکام نے شمالی تقوع میں خربہ الدیر کو فلسطینی شہریوں کی آمد ورفت کے لیے بند کردیا۔
انو مفرح نے بتایا کہ اسرائیلی حکام نے بھاری مشینری کی مدد سے 160 مربع میٹر پر بنی ایک زیر تعمیر عمارت کومسمار کردیا۔ یہ عمارت مجاھد محمود سلمان کی ملکیت تھی اور اس کی مسماری سے قبل بھی کسی قسم کی وارننگ نہیں دی گئی۔