ایک اسرائیلی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اسرائیلی وزیر خارجہ گبی اشکنازی کو تحریک فتح میں داخلی تقسیم کے بارے میں تشویش ہے جو اس تنظیم کو کمزور کرسکتی ہے۔ فلسطینی صدر محمود عباس کی جماعت کی صفوں میں پائے جانے والے اختلافات اسلامی تحریک مزاحمت ‘حماس’کی انتخابات میں کامیابی کی راہ ہموار کرسکتی ہے۔
عبرانی نیوز ویب پورٹل”واللا” نے بتایا ہے کہ وزیر خارجہ اشکنازی نے اپنے امریکی ہم منصب انٹنی بلنکن کے ساتھ حال ہی میں آئندہ ماہ ہونے والے قانون سازی اور صدارتی انتخابات میں حماس کی فتح پر ممکنہ برتری کے بارے میں اپنے خدشات کا اظہار کیا۔ دونوں رہ نمائوںنے حماس کی کامیابی اور تحریک فتح میں پھوٹ پر بات چیت کی۔
انہوں نے نشاندہی کی کہ امریکا اور "اسرائیل” عوامی سطح پر اس کا اعلان کرنے سے گریز کرتے ہیں تاکہ انتخابات کو ناکام بنانے کا الزام نہ لگے۔
اسرائیلی وزیر نے دعوی کیا کہ "اسرائیل” انتخابات کے انعقاد کی راہ میں رکاوٹیں نہیں ڈالے گا۔
ویب سائٹ نےاسرائیلی عہدیداروں کے حوالے سے بتایا ہے کہ بلنکن نے اپنے اسرائیلی ہم منصب اشکنازی جمعہ کے روز بات چیت کی تھی۔
بلنکن نے ان دعووں کے حوالے سے کہا ہے کہ ان کا ملک فلسطینی انتخابات کی مخالفت نہیں کرتا ہے۔
اسرائیلی عہدیداروں نے کہا کہ اگر فلسطینی خود انتخابات ملتوی کردیں تو امریکا اور "اسرائیل” خوش ہوں گے۔
عبرانی سائٹ کا دعوی ہے کہ یہ پہلا موقع ہے جب "اسرائیل” اور امریکا نے اعلی سطح پر فلسطینی انتخابات پر تبادلہ خیال کیا ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اسرائیل کو خوف ہے کہ بائیڈن انتظامیہ فلسطینی انتخابات کے معاملےکو کم ترجیح کے ساتھ رکھے گی اور وہ اس معاملے کو مطلوبہ سنجیدگی سے نہیں نمٹے گی۔