اسرائیلی تجزیہ نگاروں اور اسرائیلی ریاست کے سرکاری اور نجی میڈیا نے غزہ کی پٹی میں جاری لڑائی کے بارے میں تجزیہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ اسلامی تحریک مزاحمت حماس’ نے صہیونی ریاست کو غزہ کے محاذ پر تاریخ کی بدترین شکست سے دوچار کیا ہے۔
اسرائیلی اخبار’ہارٹز’ کے ملٹری تجزیہ نگارعاموس ارئیل نے کہا ہے کہ اسرائیل نمائشی فتح کی تلاش میں ہے جب کہ محاذ پرحماس کو اسرائیل پر واضح برتری حاصل ہے۔ اسرائیل نے غزہ کی پٹی میں حماس کو کمزور کرنے کے لیے جو اہداف مقرر کیے ہیں وہ پورے ہوتے دکھائی نہیں دیتے۔
مسٹر ہارئیل نے اخبار میں لکھا ہے کہ وزیراعظم بنجمن نیتن یاھو کو غزہ کی پٹی میں فوجی کارروائی کو وسعت دینے یا جنگ بندی معاہدے کے حوالے سے فیصلہ کن اقدام کریں۔
اسرائیلی دانشور نے لکھا ہے کہ حماس کی جانب سے بڑی تعداد میں راکٹ باری کرکے اسرائیل کو فوجی مشقیں محدود کرنے پرمجنور کردیا۔ حماس کے راکٹ حملوں کےبعد اسرائیل کی سیاسی اور عسکری قیادت کے پاس کئی آپشن ہیں۔ اگر سیاسی اور عسکری قیادت یہ سمجھتی ہے کہ وہ غزہ میں فوجی کارروائی میں اضافے سے حماس کو کمزور کیا جا سکتا ہے کہ وہ غزہ میں بمباری میں اضافہ کرے۔