اسلامی تحریکمزاحمت ’حماس‘ کے رہ نما موسیٰ ابو مرزوق نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل سےمطالبہ کیا ہے کہ یو این چارٹر کے باب سات کی بنیاد پر غزہ کی پٹی میںنسل کشی کو روکنے کے لیے فوری کارروائی کرے۔
حماس کے بینالاقوامی تعلقات اور آئینی امور کے دفتر کے سربراہ نے کہا کہ مجاھدین کی قیادت کیموجودگی کے بہانے التابعین سکول میں بے گھر ہونے والے لوگوں کے خلاف قابض فوج کیطرف سے کیا جانے والا قتل عام یہ پیغام دیتا ہے کہ یہ وحشیانہ جنگ جاری ہے۔ اس طرحجنگ کو روکنے کے لیے کی جانے والی تمام کوششوں کو نقصان پہنچتا ہے۔
اقوام متحدہ کےکیسلامتی کونسل کے چارٹر کا ’باب سات‘ سلامتی کونسل کی جانب سے امن کو لاحق خطرات کےموقعے پر اٹھائے جانے والے ہنگامی اقدامات سے متعلق ہے۔ یہ آرٹیکل 39 سے 51 تک 13 آرٹیکلز پر مشتمل ہے۔
سلامتی کونسل کواپنی مکمل صوابدید کے مطابق مناسب سمجھے جانے والے فیصلے اور اقدامات کرنے کا اختیارحاصل ہے۔ وہ اس باب کی بنیاد پر اپنے فیصلوں کو نافذ کرنے کے لیے کئی ذرائعاستعمال کرسکتی ہے اور اس کے جاری کردہ فیصلے تمام ممالک پر لاگو ہوتے ہیں۔ کوئی بھیملک ان سے بچ نہیں سکتا یہاں تک کہ اگر یہ معاہدے میں فریق یا شراکت دار نہیں ہے یایہاں تک کہ اگر آپ فیصلے سے متفق نہیں تب بھی سلامتی کونسل کے اس باب میں اس کےخلاف کارروائی ہو سکتی ہے۔
ابو مرزوق نےالعربی ٹی وی کو دیے گئے بیانات میں اس بات پر زور دیا کہ نام نہاد اسرائیلی ریاستکے ساتھ امریکہ کا دوستانہ سیاسی اور فوجی رویہ جنگ کے خاتمے کے لیے سفارتی کوششیںکرنے کے اس کے دعوؤں کی تردید کرتا ہے۔
انہوں نے مزیدکہا کہ "امریکہ کا دعویٰ ہے کہ وہ جنگ بندی چاہتا ہے، مگر ساتھ ہی وہ نسل کشیکے لیے صہیونی ریاست کو تین بلین ڈالر کا گولہ بارود بھیجتا ہے۔ اس کا مطلب ہے امریکہاسرائیلی ریاست کو فلسطینیوں کے مزید قتل عام کے لیے اس کی حوصلہ افزائی کررہا ہے۔ یہ امریکیوں کی کھلی منافقت ہے”۔
ابو مرزوق نے مزیدکہا کہ "امریکی منافقت کو روکا جانا چاہیے اور سلامتی کونسل کو چیپٹر سیون کےتحت فلسطینیوں کا قتل عام کو روکنا چاہیے، کیونکہ بین الاقوامی عزم نیتن یاہو کےہاتھوں میں کٹھ پتلی نہیں رہ سکتا”۔
حماس رہ نما نےنشاندہی کی کہ بین الاقوامی برادری سلامتی کونسل، بین الاقوامی فوجداری عدالت اوردیگر ادارے مانتے ہیں کہ اسرائیل نسل کشی کر رہا ہے۔ اسرائیل واحد فریق ہے جو اس بینالاقوامی اتفاق رائے سے انحراف کر رہا ہے اور وہ جنگ بندی میں مسلسل رکاوٹیں ڈالرہا ہے۔
ابو مرزوق نے مصرپر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ اس کی غزہ کی پٹی کے حوالے سے خصوصی ذمہ داریاں ہیں۔اسے خود کو ثالث نہیں سمجھنا چاہیے۔
انہوں نے مزیدکہا کہ "مصر نے اسرائیل کے ساتھ کیمپ ڈیوڈ معاہدے پر دستخط کیے اور فلسطینیوںاور مصریوں کے درمیان فلاڈیلفیا کا محور بنایا۔ اب اس نے اسرائیلیوں کو اس محور میںموجود رہنے کی اجازت دی ہے۔ فلسطینیوں کا قتل عام کو روکنے کے لیے مصر کی خاص ذمہ داریاںہیں اور وہ انہیں ایک دن میں روکنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔
انہوں نے مزیدکہاکہ "مصر کی طرف دستیاب ادویات اور خوراک غزہ کے لوگوں کے علاج اور خوراککے لیے کافی ہے۔ فلسطین میں ہمارے عوام کے خلاف جو کچھ ہو رہا ہے اس پر مسلم امہ اورعالمی برادری قبروں کی طرح خاموش ناقابل قبول ہے۔
انہوں نے زور دےکر کہا کہ حماس نے مصر اور قطر میں ثالثوں کی تمام درخواستوں کا مثبت جواب دیا، انمیں سے تازہ ترین خود بائیڈن کا اقدام ہے۔ ہم نے اسرائیلیوں اور امریکیوں کی طرفسے پیش کردہ ترامیم سے اتفاق کیا۔ لیکن نیتن یاہو نے نئی شرائط رکھی ہیں۔