یکشنبه 04/می/2025

حماس کے راکٹ سازی کے فن کا وجود اور اس کی ترقی کے مراحل

پیر 31-مئی-2021

حال ہی میں اسرائیلی فوج نے فلسطین کے علاقے غزہ کی پٹی پر وحشیانہ بمباری شروع کی تو اس کے جواب میں اسلامی تحریک مزاحمت ‘حماس’ اور دوسرے فلسطینی مزاحمتی گروپوں نے قابض دشمن کے ٹھکانوں پر راکٹوں سے حملے کیے۔ اسرائیل نے فلسطینی راکٹوں سے بچاؤ کے لیے ‘آئرن ڈوم’ کے نام سے ایک فضائی دفاعی شیلڈ بھی قائم کررکھا ہے جس کی دسیوں بیٹریاں جنگ زدہ علاقے غزہ کی پٹی کی سرحد پر نصب ہیں۔ حال ہی میں فلسطینی راکٹوں نے جہاں صہیونی ریاست کو غیرمعمولی جانی اور مالی نقصان سے دوچار کیا وہیں فلسطینیوں کے راکٹ کا فن اور اس کی ترقی عالمی میڈیا کا بھی موضوع بنی ہوئی ہے۔

غزہ میں حماس کے صدر یحییٰ‌السنوار نے ایک انٹرویو میں کہا کہ قابض دشمن کی طرف سے مسلط کی گئی جنگ کے دوران بھی ہمارے مجاھدین راکٹ سازی جاری رکھتے ہیں۔ ہم نے انہیں آرام کرنے کا مشورہ دیا مگر انہوں نے آرام پر جنگ کے لیے راکٹ تیار کرنے کو ترجیح دی’۔
غزہ میں صحافیوں سے بات کرتے ہوئے انہوں‌نے کہا کہ فلسطینی مزاحمت کی راکٹ سازی کا فن اپنی کمیت اور نوعیت کے اعتبار سے مزید ترقی کرچکا ہے اور اس پرہمیں بجا طور پر فخر ہے۔ فلسطینی مزاحمت کاروں نے جدید ترقی یافتہ نوعیت کےراکٹ اور گولے تیار کرنا شروع کررکھے ہیں اور وہ اس میں کامیاب رہے ہیں۔

راکٹ سازی کا سفر

کوئی دو عشرے پیشتر اسلامی تحریک مزاحمت  ‘حماس’ کے عسکری ونگ عزالدین القسام بریگیڈ نے مقامی سطح پر پہلا راکٹ تیار کرنے کا دعویٰ کیا۔ یہ راکٹ غزہ سے باہر داغا گیا اور اسے’القسام 1’کا نام دیا گیا یہ راکٹ القسام کے راکٹ ٹیکنالوجی کے ماہر انجینیر نضال فرحات کی ایجاد تھی۔ قابض اسرائیلی دشمن نے ایک طے شدہ سازش اور منصوبہ بندی کے ذریعے ایک ڈرون طیارے میں بارود بھر کر اسےغزہ میں گرایا۔ جب مجاھدین نے اسے کھولنے کی کوشش کی تو اس میں موجود دھماکہ خیز مواد پھٹ گیا جس کے نتیجے میں نضال فرحات اور متعدد دیگر مجاھدین شہید ہوگئے۔
القسام بریگیڈ کے راکٹ سازی کے عمل اور حضرت نوح علیہ السلام کی کشتی کی تیاری کے عمل میں کافی حد تک مماثلت پائی جاتی ہے۔ حضرت نوح نے جب کشتی تیار کرنا شروع کی تو ان کا استہزا کیا گیا۔ القسام بریگیڈ نے بھی وسائل نہ ہونے کے باوجود راکٹ کی تیاری کا عمل شروع کیا تواس کا مذاق اڑایا گیا۔ مخالفین کی طرف سے کہا گیا کہ القسام بریگیڈ کے راکٹ صحرا میں ہوائی جہاز کی تیاری کے مترادف ہے مگر یہ اللہ کریم کا وعدہ تھا۔ حماس کی طرف سے بڑی تعداد میں اپنے کارکنوں کی جانوں کی قربانیاں پیش کرنے کے باوجود راکٹ سازی کا عمل رکا نہیں۔ اسرائیلی دشمن نے چن چن کر القسام بریگیڈ کے راکٹ سازی کے ماہرین کو نشانہ بنایا اور انہیں شہید کیا گیا مگرالقسام بریگیڈ کا راکٹ سازی کا سفر ایک لمحے کے لیے بھی نہیں رکا۔

اندرون فلسطین موجود فلسطینی مجاھدین نے ملک کے باہر سے بھی ماہرین کے ذریعے ان کی معاونت کی گئی۔ ان میں ایک مشہور نام انجینیر محمد الزواری کا ہے جنہیں چند سال قبل اسرائیلی خفیہ ادارے ‘موساد’ نے تونس میں شہید کردیا تھا۔
اسی طرح فلسطینی نژاد اردنی انجینیر جمعہ الطلحہ اور 5 دیگر راکٹ سازی کے ماہر مجاھدین بھی دشمن کے حملوں‌میں شہید ہوگئے۔

ان نقصانات کے باوجود القسام بریگیڈ نے راکٹ سازی کے مشن کو معطل نہیں ہونے دیا اور طویل برسوں‌کی محنت کے بعد آج اس میدان میں کافی ترقی حاصل کرلی ہے۔ صرف حماس ہی نہیں بلکہ فلسطین کی دوسری تنظیمیں بھی حماس کے عسکری ونگ کے اس تجربے سے استفادہ کرکے وہ بھی راکٹ سازی میں شامل ہیں۔ سنہ 2006ء میں فلسطین میں ہونے والے پارلیمانی انتخابات میں حماس نے حصہ لیا تو جماعت کی کامیابی پر دنیا حیران رہ گئی۔ حماس نے ثابت کیا کہ وہ نہ صرف عسکری اور مزاحمتی میدان میں ترقی کررہی ہے بلکہ حکومت سازی اور سیاسی میدان  میں بھی کامیابی سے آگے بڑھ رہی ہے۔

ترقی کا سفر

چاہے فلسطین کا اندرونی علاقہ ہو یا القدس، غرب اردن ہو یا غزہ، ہر مقام پر فلسطینی قوم پر صہیونی دشمن کے مظالم کا جواب دینے کے لیے القسام بریگیڈ نے راکٹ سازی کا عمل پتھر میں سرنگ نکالنے کے مترادف جاری رکھا۔
فلسطینی تجزیہ نگار اور عسکری امور کے ماہر رامی ابو زبیدہ نے کہا کہ فلسطینی مزاحمت نے اپنے قیام کے روز اول سے اسلحہ سازی میں خود کفالت پر توجہ مرکوز کی۔ یہی وہ کامیابی کا عنصر ہے جس نے تجربے اور مشقوں کے ذریعے فلسطینی مجاھدین کو راکٹ سازی کے اگلے مراحل تک پہنچایا۔ فلسطینی مجاھدین نے طاقت اور مزاحمت کے اگلے مراحل طے کیے ہیں۔

دس مئی سے 21 مئی تک غزہ کی پٹی پر اسرائیلی بمباری کے دوران فلسطینی مزاحمت کاروں نے اسرائیلی دشمن کو اپنی راکٹ سازی کی قوت اور صلاحیت سے ایک بار پھر حیران کردیا۔
 القسام مجاھدین کی طرف سے اس بار’العیاش 250′ نامی میزائل داغا گیا جس سے اسرائیلی ریاست کے ‘رامون’ ہوائی اڈے کو نشانہ بنایا گیا۔ یہ پہلا موقع ہے جب فلسطین کے دوسرے کونے پر موجود اسرائیلی اڈے کو نشانہ بنایا ہے۔

مختصر لنک:

کاپی