بیان میں کہا گیا ہے کہ الھان عمر نے فلسطینی مزاحمت کو اسرائیلی ریاست کے فلسطینیوں کے خلاف جرائم اور افغانستان میں امریکی فوج کی جارحیت کے برابر قرار دے کر ظالم اور مظلوم کو ایک صف میں کھڑاکیا ہے۔
جمعہ کو ایک تحریری بیان میں حماس کے بین الاقوامی تعلقات کے دفتر کے ایک رکن باسم نعیم نے انصاف کے دفاع اور دنیا بھر میں مظلوموں کے حقوق میں محترمہ الہان عمر کے موقف جماعت کے موقف کی وضاحت کی۔ ان کا کہنا تھا کہ فلسطینی قوم اور حماس الھان عمر کے امریکی سیاست میں کردار کو سراہتے ہیں مگر ان کے ایک حالیہ بیان نے فلسطینی قوم کو سخت مایوس کیا ہے۔
باسم نعیم نے اشارہ کیا کہ "فلسطینی عوام سات دہائیوں سے زیادہ عرصے سے صیہونی ریاست کے تسلط کے تحت زندگی بسر کر رہے ہیں۔ اس دوران انھیں بہت زیادہ تکلیفیں اٹھانا پڑیں۔ان کے خلاف انتہائی گھناؤنے جرائم کا ارتکاب ہوا۔ ان عشروں کے دوران وہ اپنی جدوجہد آزادی کی جنگ میں ثابت قدم رہے۔ آزادی ، تمام مواقع کے پیش نظر بہت لچک دکھائی اور حصول کے لیے بہت زیادہ قیمتیں ادا کیں۔لیکن دوسری طرف صہیونی ریاست نے تمام بین الاقوامی قراردادوں پر عمل کرنے سے انکار کردیا۔