اقوام متحدہ کے فلسطین میں انسانی حقوق کی صورت حال پر نظر رکھنے کے لیے قائم رابطہ دفتر نے ایک رپورٹ میں بتایا ہے کہ گذشتہ دو ہفتوں کے دوران اسرائیلی حکام نےفلسطین کے مقبوضہ مغربی کنارے میں فلسطینیوں کے 24گھر مسمار کرکے دسیوں فلسطینیوں کو مکان کی چھت سے محروم کردیا۔
رپورٹ میں کہا گیا ہےکہ فلسطینیوں کے مکانات کی مسماری کے لیے قابض حکام کی طرف سے حسب معمول ’غیرقانونی‘ اور غیر مجاز کا بہانہ تراشا گیا ہے اور کہا گیا ہے کہ یہ مکانات فلسطینیوں نے اسرائیلی حکام سے اجازت لیے بغیر تعمیر کیے تھے۔
’سولین پروٹیکشن‘ کے عنوان سے جاری کردہ رپورٹ میں 15 سے28 جون 2021ء کے اعدادو شمار بیان کیے گئے ہیں۔ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ان میں سے بعض مقامات زیرتعمیر تھے جب کہ بعض میں فلسطینی رہائش پذیر تھے۔ مکانات کی مسماری سے 11 بچوں سمیت 23 فلسطینی بے گھر ہوئے جب کہ 1200 کو بالواسطہ نقصان پہنچا ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ زیادہ تر متاثرین کا تعلق غرب اردن کے جنوبی شہر الخلیل کے نواحی علاقے مسافر یطا سے ہے۔ وہاں پر قابض انتظامیہ نے تین راستے اور پانی کی مرکزی پائپ لائن بھی تباہ کردی۔ تاکہ اس پانی سے یہودی آباد کاروں کو فائدہ پہنچایا جاسکے۔
مسمار کی گئی 16 املاک میں 20 افراد رہائش پذیر تھے ان میں سے بیشتر سیکٹر’سی‘ اور باقی القدس سے تعلق رکھتے ہیں۔