گذشتہ روز اسرائیلی کنیسٹ میں صہیونی ریاست میں بسنے والے عرب باشندوں کی شہریت سے متعلق ایک نسل پرستانہ بل پر رائے شماری کی گئی مگر یہ بل منظور نہیں ہوسکا اور بل پیش کرنے والی لیکوڈ پارٹی کو منہ کی کھانی پڑی ہے۔
خیال رہے کہ اسرائیلی کنیسٹ میں ایک ایسا بل پیش کیا گیا تھا جس میں کہا گیا تھا کہ اسرائیل کے اندر رہنے والے ایسے فلسطینی جو فلسطینی اتھارٹی سے مراعات وصول کرتے ہیں اسرائیل کے شہری نہیں ہوسکتے۔ ان کی شہریت منسوخ کی جائے۔
عبرانی ٹی وی چینل 7 کے مطابق اسرائیلی وزیر داخلہ ایلیٹ شاکیڈ، کنیسٹ کے رکن اوریٹ اسٹروک اور لیکوڈ کے آوی دیختر کی طرف سے یہ بل پیش کیا گیا تھا۔
رائے شماری کے دوران 63 ارکان نے بل کی مخالفت اور 50 نے حمایت کی۔
اس مسودہ قانون میں کہا گیا تھا کہ ایسا فلسطینی عرب باشندہ جس کے پاس اسرائیل کی شہریت ہو اور وہ جرائم کی پاداش میں اسرائیلی زندانوں میں قید کاٹ چکا ہو۔ اسے فلسطینی اتھارٹی کی طرف سے مالی مراعات مل رہی ہوں اس کی اسرائیلی شہریت منسوخ کردی جائے۔