سعودی عرب کی ایک فوج داری عدالت نے ظالمانہ طرز عمل اختیار کرتے ہوئے زیر حراست اردنی اور فلسطینی شہریوں کے خلاف مقدمات کا فیصلہ کرتے ہوئے انہیں ظالمانہ قید کی سزائیں سنائی ہیں۔ ان پر فلسطینی مزاحمت کی حمایت کا الزام عاید کیا جاتا ہے۔
الریاض کی ایک فوج داری عدالت نے گذشتہ روز 69 فلسطینیوں اور اردنی شہریوں کو عدالت میں پیش کیا گیا اور انہیں تین سال سے 22سال تک قید کی سزائیں سنائیں۔ سزائیں پانے والوں میں اسلامی تحریک مزاحمت ’حماس‘ کے 80 سالہ بزرگ رہ نما ڈاکٹر محمد الخضری بھی شامل ہیں جنہیں فلسطینی مزاحمت کی حمایت کی پاداش میں 15 سال قید بامشقت کی سزا سنائی گئی ہے۔
فلسطینی اور اردنی قیدیوں کے اہل خانہ پر مشتمل کمیٹی کے چیئرمین خضر المشائخ نے بتایا کہ کل عدالت میں سماعت کے موقعے پر قیدیوں کے صرف ایک ایک رشتہ دار کو عدالت میں جانے کی اجازت دی گئی تھی۔
ان کا کہنا تھا کہ سعودی عدالت نے فلسطینی اور اردنی قیدیوں کے اہل خانہ کو شدید مایوس کیا ہے اور بے گناہوں کو ظالمانہ سزائیں سنائی گئی ہیں۔
فلسطینی مزاحمت کی حمایت پر سزاؤں کا سامنا کرنے والے قیدیوں میں 69 اردنی اور فلسطینی جب کہ 10 سعودی باشندے شامل ہیں۔ انہیں کم سے کم تین سال اور زیادہ سے زیادہ 22 سال قید کی سزائیں سنائی گئی ہیں۔
مرکزاطلاعات فلسطین کو معلوم ہوا ہے کہ حماس کے مندوب ڈاکٹر محمد الخضری کو 15سال قید کی سزا سنائی گئی ہے۔ جمال الداھودی کو 15، شریف نصراللہ کو16، ایمن العقاد کو 4اور 29 سالہ علی الشویکی کو 12 سال قید کی سزا سنائی گئی ہے۔ بعض قیدیوں کو الزام سے بری کیا گیا ہے تاہم ان کی تفصیل سامنے نہیں آئی۔