اسرائیلی اخبار ’ٹائمز آف اسرائیل‘ نے بتایا کہ قابض صہیونی ریاست اور متحدہ عرب امارات کے درمیان معاہدے پر دستخط کے تقریبا ایک سال بعد دونوں ممالک کے درمیان تجارتی تبادلے کا حجم 570 ملین ڈالر سے تجاوز کر گیا ہے۔
رپورٹ کے مطابق اسرائیلی مرکزی ادارہ شماریات کے حوالے سے کہا ہے سال 2020 (ستمبر سے دسمبر تک) اور 2021 کے پہلے چھ ماہ کے دوران ، قابض ریاست نے متحدہ عرب امارات کو تقریبا 197 ملین ڈالر کی اشیاء اور سروسز برآمد کیں اور امارات سے تقریبا 372 ملین ڈالر کا سامان درآمد کیا۔
متحدہ عرب امارات اسرائیل بزنس کونسل کو توقع ہے کہ تل ابیب اور ابو ظبی مابین تجارتی تبادلے کی مالیت 2021 کے آخر تک ایک ارب ڈالر تک پہنچ جائے گی اور تین سالوں میں تین ارب ڈالر سے تجاوز کر جائے گی۔
کونسل اپنی ویب سائٹ کہا ہے کہ 500 اسرائیلی کمپنیاں متحدہ عرب امارات کے ساتھ کاروباری سودے کر رہی ہیں۔
گذشتہ جنوری میں دبئی نے ستمبر 2020 اور جنوری 2021 کے درمیان قابض ریاست کے ساتھ 272 ملین ڈالر مالیت کے تجارتی تبادلے کا دعویٰ کیاتھا۔
متحدہ عرب امارات نے سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ کی مدد سے ستمبر 2020 میں اسرائیل کے ساتھ "ابراہیم معاہدہ” کیا جس کے تحت امارات نے اسرائیل کو تسلیم کرنے کے بعد صہیونی ریاست کے ساتھ سفارتی تعلقات بھی استوار کرلیے۔ امارات کے بعد بحرین ، مراکش اور سوڈان نے صہیونی ریاست کے ساتھ معاہدے کیے ہیں اور قابض ریاست کو تسلیم کرلیا ہے۔