مرکزاطلاعات فلسطین نے آزادی سرنگ کے ہیروز میں سے ایک بہادر قیدی محمود العارضہ کا اپنی ماں کے نام لکھے خط کا متن شائع کیا ہے۔
ماں کے نام مکتوب میں محمود العارضہ نے لکھا ہے کہ بعد از تسلیمات میں نے آپ کی دنیا سے جانے سے پہلے آ کر آپ کو گلے لگانے کی کوشش کی لیکن خدا نے ہمارے لیے دوسری صورت میں فیصلہ کیا۔
آپ دل اور ضمیر میں ہیں اور میں آپ کو خوشخبری دیتا ہوں کہ میں نے ملک کے طول وعرض میں صبر، انار اور انجیر کے پھل کھائے میں نے مہربانی، مچھلی اور جنگلی تائیم کھایا۔ میں نے 25 سال کی محرومی کے بعد امرود کھایا اور میری جیب میں شہد کا ایک ڈبہ آپ کے لیے بطور تحفہ تھا۔
میری پیاری بہنوں کو سلام ، بسمہ ، میرا پرور دگار سب کو سلامت رکھے۔ میں تمام بہن بھائیوں کو بہت یاد کرتا ہوں۔
آزادی کی ہوا چلی اور ہم نے دیکھا کہ دنیا بدل گئی ہے۔ میں فلسطین کے پہاڑوں پر دور تک چلتے رہے۔ میدانوں سے گزرےاور میں جانتا تھا کہ میرے ملک کا عربہ میدان بیسان کے میدانوں کا ایک چھوٹا سا ٹکڑا ہے۔
تمام دوستوں اور خاندان کو سلام۔
خیال رہے کہ اسیر محمود العارضہ نے چھ ستمبر کو پانچ دوسرے فلسطینی قیدیوں کے ساتھ مل کر ایک سرنگ کے ذریعے فرار کی کوشش کی تھی۔ فرار ہونے کے بعد اسرائیلی فوج نے ان میں سے چار کو گرفتار کرلیا تھا۔ ان میں محمود العارضہ بھی شامل ہیں۔