اسلامی تحریک مزاحمت ’حماس‘ نے عراق کی طرف سے اسرائیل کو تسلیم کرنے اور صہیونی ریاست کے ساتھ تعلقات استوار کرنے کا مطالبہ مسترد کرنے کا خیر مقدم کیا ہے۔ حماس کی طرف سے عراق کی حکومت اور عوام کا اسرائیلی ریاست کو مسترد کرنے پران کا شکریہ ادا کیا ہے۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق حماس کے ترجمان فوزی برھوم نے ایک بیان میں کہا کہ ہم جمہوریہ عراق کے اس اصولی موقف کا خیر مقدم کرتے ہیں جس میں اس نے قابض اسرائیل کو تسلیم نہ کرنے کا اعلان کرکے ثابت کیا ہے کہ عراق کی حکومت اور عوام دونوں ایک سوچ رکھتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ عراق نے ثابت کیا کہ اس کی حکومت، عوام ، قبائل اور ملک کے تمام طبقات قابض صہیونی دشمن کے خلاف متحد ہیں اور اسرائیل کے ساتھ تعلقات معمول پرلانےکو جرم قرار دیتے ہیں۔ حماس عراقی حکومت ، سیاسی قیادت اور عوام کے اس جذبے کو قدر کی نگاہ سے دیکھتی ہے۔
ترجمان نے کہا کہ عراق کی تاریخ گواہ ہے کہ بغداد نے ہمیشہ قضیہ فلسطین کی حمایت اور قابض دشمن کے خلاف فلسطینی قوم کی جدو جہد کی منصفانہ بنیادوں پر حمایت کی ہے۔
حماس کےترجمان نے خطے کےدوسرے ممالک پر بھی زور دیا کہ وہ فلسطینی قوم اور قضیہ فلسطین کی منصفانہ حمایت کریں۔
خیال رہےکہ جمعہ کو عراق کے صوبائی دارالحکومت اربیل میں منعقد ہونے والی ایک نام نہاد امن کانفرنس میں عراق کی مرکزی حکومت سے اسرائیل کو تسلیم کرنے کا مطالبہ کیا گیا تھا۔
دوسری طرف عراق کی وفاقی حکومت نے صوبہ کردستان کے دارالحکومت اربیل میں منعقد ہونے والی اس نام نہاد امن کانفرنس کو مسترد کرتے ہوئے اسرائیل کے ساتھ دوستانہ تعلقات کےقیام کا مطالبہ مسترد کردیا ہے۔
عراقی وزیراعظم مصطفیٰ الکاظمی کے دفترسے جاری ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ عراق قضیہ فلسطین کی حمایت کے دیرینہ اور اصولی موقف پرقائم ہے۔ ہم کسی بھی فورم پر اسرائیل کے ساتھ دوستانہ تعلقات کے قیام کو مسترد کرتے ہیں۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ اربیل میں ہونے والی نام نہاد امن کانفرنس چند قبائل کی طرف سے بلائی گئی تھی۔ یہ کانفرنس عراق کی نمائندہ نہیں اور نہ ہی بغداد اسرائیل کے ساتھ تعلقات کے قیام کا کوئی مطالبہ تسلیم کرے گا۔
خیال رہے کہ جمعہ کے روز اربیل میں ایک نام نہاد امن کانفرنس منعقد کی گئی تھی جس میں عراق کے بعض قبائلی عمائندین اور کرد لیڈروں نے شرکت کی تھی۔
اس کانفرنس میں عراقی حکومت سے مطالبہ کیا گیا تھا کہ وہ اسرائیل کو تسلیم کرے اور صہیونی ریاست کے ساتھ اعلانیہ تعلقات قائم کرے۔
اس کانفرنس کے بعد عراقی وزیراعظم کے دفتر سے جاری ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ بغداد حکومت اس نام نہاد کانفرنس کو مسترد کرتی ہے۔ یہ کسی عراقی شہر یا حکومت کی نمائندہ نہیں۔ اس کانفرنس میں عراقی عوام کی آڑ میں اپنی مذموم سوچ اجاگر کرنے کی کوشش کی ہے۔
بیان میں کہا گیا ہےکہ ایک مٹھی بھر گروپ اپنے مخصوص فرقہ وارانہ مقاصد کے لیے اسرائیل کے ساتھ تعلقات کے قیام کی مہم چلا رہا ہے جب کہ عراق میں اس وقت دس اکتوبر کو شفاف انتخابات کی تیاریاں جاری ہیں۔