اسرائیلی حکومت نے اعلان کیا ہے کہ ترکی میں ترک صدر طیب ایردوآن کی رہائش گاہ کی تصاویر لینے کے الزام میں گرفتار اسرائیلی جوڑے کو رہا کر دیا گیا ہے۔
اسرائیلی وزیر اعظم نفتالی بینیٹ نے جوڑے کے خلاف جاسوسی کے الزامات کو رد کرتے ہوئے کہا کہ موردی اور نتالی اوکنن کسی بھی اسرائیلی سرکاری ایجنسی کے لئے کام نہیں کرتے ہیں۔ ان کے مطابق ان کی حکومت نے ایک سینئر عہدیدار کو ترکی بھیج کر اس جوڑے کی رہائی یقینی بنائی ہے۔
اسرائیلی وزیر اعظم نفتالی بینیٹ اور وزیر خارجہ یائر لپید نے ایک مشترکہ بیان میں بتایا کہ "ترکی کے تعاون کے نتیجےمیں موردی اور نتالی اوکنن کو رہا کر دیا گیا ہے اور وہ جلد اسرائیل واپس پہنچ جائیں گے۔”
بیان میں مزیدکہا گیا کہ "ہم ترکی کے صدر اور ان کی حکومت کے مشکور ہیں کہ انہوں نے ہمارے ساتھ تعاون کیا۔ ہم جوڑے کے استقبال کے لئے تیار ہیں۔”
ترک عدالت نے استنبول کے مشہور ٹاور کملیکا سے ترک صدر طیب ایردوآن کے گھر کی تصاویر لینے والے ایک اسرائیلی جوڑے کو 12 نومبر کو حراست میں لے لیا تھا۔
ترکی کی سرکاری نیوز ایجنسی اناضول کے مطابق ٹاور کے ایک ملازم نے جوڑے کو مشکوک تصاویر بناتے دیکھ کر پولیس کو مطلع کیا جس کے بعد جوڑے اور ان کے ساتھ موجود ایک ترک باشندے کو حراست میں لے لیا گیا۔