برطانوی دارالعوام نے اسلامی تحریک مزاحمت "حماس” کو اس کے سیاسی اور عسکری ونگز کے ساتھ "دہشت گرد” قرار دینے سےمتعلق ہوم سیکریٹری "پریتی پٹیل” کی جانب سے پیش کردہ یادداشت کی منظوری دے دی ہے۔ اس اعلان کے تحت آج جمعہ سے حماس پابندی کل بروز جمعہ نافذ ہونے والی ہے۔
پابندی میں حماس کی حمایت کرنے والے یا اس کے جھنڈے یا نعرے بلند کرنے والے کو 14 سال تک قید یا جرمانے کی سزا شامل ہے۔
بدھ کوہاؤس آف کامنز نے پابندی پر اپنے اراکین کے درمیان بحث کا انعقاد کیا لیکن اسے ووٹ کے بغیر منظور کر لیا گیا کیونکہ اراکین کو ووٹ دینے کے لیے جمع کرائے گئے میمو پر اعتراض اٹھانا ہوگا۔
مڈل ایسٹ آئی نے حزب اختلاف کی لیبر پارٹی کے ذرائع کے حوالے سے کہا پے اس طرح کے میمورنڈم پر اعتراض اٹھانا سیاسی طور پر انتہائی حساس ہے۔
پارٹی کے بائیں بازو کے ایک ذریعہ نے سائٹ کے ساتھ ایک انٹرویو میں کہا کہ پابندی کی مخالفت کرنا صحیح پوزیشن ہو سکتی ہے لیکن عوامی طور پر ایسا کرنے سے ایسا کرنے والوں کو بدنام کیا جائے گا۔
لیبر پارٹی کے نمائندے نک تھامس سائمنڈز نے حماس پر پابندی کی حمایت کا اعلان کیا۔
یہ یادداشت 2000 کے دہشت گردی کے قانون میں ترمیم کے لیے منظور کی گئی تھی تاکہ حماس کے عسکری ونگ عزالدین القسام بریگیڈ پر موجودہ پابندی کو سیاسی ونگ میں بھی شامل کیاجائے۔