شنبه 16/نوامبر/2024

فلسطینی اساتذہ پر معاشی ڈاکہ ڈالنے کے لیے اسرائیل کا نیا مسودہ قانون

منگل 30-نومبر-2021

عبرانی ذرائع نے انکشاف کیا ہے کہ اسرائیلی حکومت اور ارکان کنیسٹ نے ایک نئے مسودہ قانون کی آڑ میں مقبوضہ بیت المقدس اور سنہ 1948ء سے تعلق رکھنے والے فلسطینی اساتذہ کرام کو ان کی ملازمتوں سے فارغ کرنے کا ایک نیا منصوبہ تیار کرنا شروع کیا ہے۔

عبرانی میڈیا کے مطابق  اسرائیلی کنیسٹ کے رکن مذہبی صیہونیت پارٹی کے سربراہ ایتمار بن گویر نے ایک نیا بل پیش کیا ہے جو القدس  اور مقبوضہ اندرونی فلسطینی علاقوں کے اساتذہ کو فلسطینی کاز کے ساتھ اظہار یکجہتی کرنے سے روکنے میں مدد دے گا۔

عبرانی چینل ’سات‘ نے پیر کی شام بتایا کہ قانون کے مطابق جس فلسطینی استاد  کے بارے میں یہ ثابت ہو کہ  وہ فلسطینی کاز کی حمایت کرتا ہے یا اس کی حمایت کی سرگرمیوں میں حصہ لیتا ہے،اسے ملازمت سے ہٹا دیا جائے گا۔

چینل کے مطابق مسودہ قانون کے وضاحتی نوٹ میں کہا گیا ہے کہ حالیہ برسوں میں ایسے واقعات میں اضافہ ہوا ہے جس میں اسرائیلی وزارت تعلیم کے فنڈ سے چلنے والے اسکولوں میں کام کرنے والے اساتذہ نے قابض ریاست کے خلاف کام کرنے والے اقدامات یا تنظیموں کی حمایت کا اظہار کیا ہے۔

اس بل میں شامل ہے کہ اساتذہ، نگران اور وزارت تعلیم کے ملازمین کو اسرائیل کے خلاف کسی بھی کارروائی کے ساتھ ساتھ اس قابض ریاست کی مخالفت کرنے والی تنظیموں کے لیے کسی قسم کی حمایت نہ کرنے کا واضح عہد کرنا ہوگا۔ انہیں یہ عہد کرنا ہوگا کہ وہ کسی بھی قسم کے پروپیگنڈے کا حصہ نہیں بنے گا جس میں فلسطینیوں کی تحریک آزادی کی جدو جہد کی حمایت کی گئی ہو۔

مختصر لنک:

کاپی