اسلامی تحریکمزاحمت ’حماس‘ کے رہ نما اسامہ حمدان نے زور دے کر کہا ہے کہ ان کی جماعت نے پہلےدن ہی امریکی صدر بائیڈن کی پیش کردہ جنگ بندی تجویز پر اتفاق کیا تھا، لیکن امریکیانتظامیہ نیتن یاہو کو اس پر قائل کرنے میں ناکام رہی۔ اسرائیلی بائیڈن کے بیانیےمیں شامل مسائل سے پیچھے ہٹ گئے اور جنگ بندی میں پیش رفت نہیں ہونے دی۔
حمدان نے الجزیرہکے ساتھ ایک انٹرویو میں کہا کہ ایک تازہ ترین تجویز کی منظوری کے بارے میں نیتن یاہوکی بات کا مطلب یہ ہے کہ امریکی انتظامیہ انہیں معاہدے پر قائل کرنے میں ناکام رہی۔امریکی فریق نسل کشی کو جاری رکھنے کے لیے صرف وقت حاصل کرنے کی کوشش کررہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہمنے بائیڈن کی پیش کردہ تجویز پر اتفاق کیا اور امریکی انتظامیہ نیتن یاہو کو اس پرقائل کرنے میں ناکام رہی۔ یہ امریکہ کی ذمہ داری ہے کہ نیتن یاھو جو جنگ بندی کیتجاویز میں رکاوٹ ہےپر دباؤ ڈالے۔
انہوں نے کہا کہ "ہمصرف صدر بائیڈن کی تجویز پر عمل درآمد کرنا چاہتے ہیں جس پر ہم نے اتفاق کیا ہے۔ہمیں درست اپ ڈیٹ کردہ تجویز کا علم نہیں ہے، لیکن دوحہ آنے والے اسرائیلی وفد نےایسی شرائط پیش کیں جو اس سے متصادم ہیں۔
حمدان نے کہا کہ معاہدےمیں 5 مخصوص نکات شامل ہیں جن میں جارحیت کو روکنا، غزہ کی پٹی سے انخلاء اور تعمیرنو شامل ہیں۔
انہوں نے کہا کہثالث ممالک بلنکن کو مطلع کریں گے کہ حماس اپنے وعدوں کا احترام کرتی ہے اور دوجولائی کو طے پائی تجاویز پر قائم ہے۔
انہوں نے کہا کہہم اب بھی اپنے وعدوں پر قائم ہیں اور انہیں فوری طور پر نافذ کرنے کے لیے تیار ہیں۔نیتن یاھو معاہدے تک پہنچنے کی کوششوں میں رکاوٹ ڈال رہا ہے۔
حمدان نے کہا کہ”ہم نے اس سے قبل بائیڈن کی تجویز کی منظوری کا اعلان کرنے والا کوئی اسرائیلیبیان نہیں سنا ہے”۔
انہوں نے نوٹ کیاکہ "نیتن یاہو معاہدے میں رکاوٹ ڈال رہے ہیں اور وہ وہی ہیں جن پر دباؤ ڈالاجانا چاہیے اور امریکی انتظامیہ کو انھیں بائیڈن کی تجویز پر مجبور کرنا چاہیے”۔
انہوں نے زور دےکر کہا کہ امریکہ کا مؤقف اسرائیلی رویے کے لیے پردہ پوشی کی نمائندگی کرتے ہیں جوچالبازی سے باز نہیں آتے۔
حمدان نے نشاندہیکی کہ "اسرائیل کا ارادہ جنگ جاری رکھنے کا ہے، نیتن یاہو نے نیٹزارم اورفلاڈیلفیا میں اپنی افواج کے باقی رہنے کے بارے میں بات کی”۔
انہوں نے کہا:اسرائیلی غزہ میں لڑائی اور نسل کشی کو جاری رکھنے کے لیے ہر ممکن حد تک کور چاہتاہے۔
انہوں نےکہا کہغزہ کی پٹی میں روزانہ درجنوں لوگ شہید ہوتے ہیں اور اسرائیلی جارحیت جاری ہے۔ اسرائیلجنگ بندی نہیں چاہتا۔ اس لیے مزاحمتی قوتوں کے پاس دشمن کی جارحیت کو روکنے کےلیےلڑنے کے سوا کوئی چارہ نہیں۔
انہوں نے کہا کہدشمن اسرائیلی ریاست فلسطینی مزاحمت کو کچلنے میں ناکام رہی اور وہ مسلسل بربریتکا مظاہرہ کرتے ہوئے نسل کشی کررہا ہے۔