اسلامی تحریک مزاحمت "حماس” کے شعبہ ابلاغ عامہ کے سربراہ ہشام قاسم نے شام میں 8 فلسطینی پناہ گزینوں کے ڈوبنے کے واقعے کا مکمل طور پر ذمہ دار صیہونی ریاست کو ٹھہرایا ہے۔ یہ فلسطینی چند روز قبل بحیرہ روم کے پانیوں میں ڈوب گئے تھے۔ وہ محفوظ اور باوقار زندگی کی تلاش میں یورپ پہنچنے کی کوشش کرتے ہوئے سمندر میں ڈوب گئے۔
ہفتے کے روز ایک پریس بیان میں قاسم نے اس انسانی مصائب کی مذمت کی جو فلسطینی پناہ گزین دنیا کے تمام ممالک میں جھیل رہے ہیں اور اپنے ان شہروں اور دیہاتوں میں واپس نہیں جا سکتے جہاں سے وہ بے گھر ہوئے ہیں۔
ان کا خیال تھا کہ ڈوبنے کے دردناک واقعات کا تسلسل اور شام سے ہمارے فلسطینی پناہ گزینوں کی تدفین کے افسوسناک مناظر فلسطینی نکبہ کی اس تصویر کی نمائندگی کرتے ہیں جس کا نشانہ ستر سال سے زائد عرصہ قبل ہمارے لوگوں کے خلاف شروع کیا گیا تھا۔ فلسطینیوں کے خلاف جرائم کا نہ ختم ہونے والا سلسلہ آج بھی مختلف شکلوں میں جاری ہے۔
انہوں نے کہا کہ حماس بحیرہ روم میں فلسطینیوں کے ڈوبنے کے واقعہ کی تمام تر ذمہ داری اسرائیل پر کرتی ہے جس کے جبر تشدد اور ملک میں واپس آنے پر پابندیوں کے باعث اس طرح کے المناک حادثات پیش آ رہے ہیں۔
انہوں نے خبردار کیا کہ پناہ گزین ان ممالک کے مہمان ہیں جن میں وہ مقیم ہیں۔ اپنے جائز حقوق کی پاسداری کرتے ہیں، جن میں سب سے اہم حق ان کے گھروں کو واپس جانا ہے جہاں سے انہیں بے دخل کیا گیا تھا۔ انہوں نے تمام عرب ، اسلامی ممالک اور عالمی برادری سے مطالبہ کیا کہ وہ فلسطینی پناہ گزینوں کے حقوق کےدفاع میں ان کے ساتھ کھڑے ہوں۔
خیال رہے کہ چند روز قبل یورپ جانے کے خطرناک سفر کے دوران سمندر میں کشتی ڈوبنے سے آٹھ فلسطینی پناہ گزین جاں بحق ہوگئے۔