اسرائیلی ریاست نے فلسطین کے علاقے غزہ کی پٹی پر گذشتہ برس مئی میں کی گئی وحشیانہ فوج کشی کی تحقیقات کرنے والی اقوام متحدہ کی تحقیقاتی کمیٹی کے خلاف شیطانی مہم شروع کی ہے۔ اس مہم کا مقصد غزہ میں منظم جنگی جرائم سے توجہ ہٹانے کے لیے کمیٹی پر اثرا نداز ہونا اور تحقیقات میں رخنہ اندازی کرنا ہے۔
عبرانی ویب سائٹ ’واللا‘ نے جمعرات کو اطلاع دی ہے کہ اسرائیل نے غزہ کی حالیہ جنگ کے دوران ہونے والے جرائم کی تحقیقات کے لیے اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کی کونسل کی جانب سے ایک کمیشن آف انکوائری کو شیطانی شکل دینے کی مہم شروع کر دی ہے۔
عبرانی ویب سائٹ کے مطابق اسرائیلی وزارت خارجہ نے اگلے مارچ میں ہونے والے اجلاس سے قبل اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل کے خلاف مہم بڑھانے کے علاوہ کمیٹی کو فیصلے جاری کرنے اور انہیں الجھانے کے لیے اپنے مکروہ عزائم کو آگے بڑھانے کی کوششیں تیز کردی ہیں۔
ویب سائٹ نے کہا کہ اسرائیلی حکام نے اپنی "شدید تشویش” کا اظہار کیا ہے کہ تحقیقاتی کمیٹی کی رپورٹ، جو اگلے جون میں جاری ہونے والی ہے میں ایک مضمون شامل ہوگا جس میں کہا گیا ہے کہ "اسرائیل ایک نسل پرست ریاست ہے۔”
عبرانی ویب سائٹ کے مطابق حکام نے خبردار کیا ہے کہ اقوام متحدہ کی ایک تنظیم کی جانب سے "اسرائیل” کے بارے میں اس طرح کی رپورٹ جاری کرنے سے بین الاقوامی برادری، خاص طور پر اقوام متحدہ کے لبرل حلقوں میں اس کے موقف اور امیج پر بہت منفی اثرات مرتب ہوں گے۔
ویب سائٹ نے اشارہ کیا کہ انسانی حقوق کی کونسل نے حالیہ غزہ جنگ کے بارے میں تحقیقاتی کمیشن کی منظوری دی جو گذشتہ مئی میں جنگ کے خاتمے کے فوراً بعد تشکیل دیا گیا تھا۔
غزہ کی پٹی پر "اسرائیل” نے 11 دن کی تک جارحیت جاری رکھی جو 21 مئی کو جنگ بندی کے ساتھ ختم ہوئی۔
فلسطینی وزارت صحت کے اعداد و شمار کے مطابق جارحیت کے دوران غزہ میں تقریباً 260 فلسطینی شہید اور سینکڑوں زخمی ہوئے تھے۔