سابق فلسطینی رہ نما یاسر عرفات مرحوم کے خصوصی مشیر بسام ابو شریف نے ہفتے کے روز قدس پریس کو بتایا کہ اسرائیلی موساد کے ہاتھوں مجھ پر پہلے قاتلانہ حملے کی پچاسویں برسی پر اتھارٹی نے مجھے پاسپورٹ کی تجدید سے روک کر مجھے جبری ریٹائر کردیا اور میرے مالی واجبات کی ادائیگی بھی روک دی ہے۔
ابو شریف نے کہا کہ انہیں پاسپورٹ حاصل کرنے کا حق ہے۔ کیونکہ میں اس لمحے تک فلسطینی قومی کونسل کا رکن ہوں۔
انہوں نے وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ میں پاسپورٹ کی تجدید کو روکنے کی وجوہات جاننے کے لیے فلسطینی اتھارٹی کے وزیر خارجہ ریاض المالکی کے پاس گیا تھا۔ انہوں نے مجھ سے صدر محمود عباس سے ذاتی منظوری حاصل کرنے کو کہا۔
ابو شریف نے نشاندہی کی کہ فلسطینی پاسپورٹ ایسے لوگوں کو دیا جاتا ہے جو اسمگل بدعنوان ،مافیا اور بین الاقوامی انٹرپول کو مطلوب ہیں، لیکن یہ ان جنگجوؤں کو نہیں دیئے جاتے جنہوں نے فلسطینی کاز کے لیے اپنی جانیں قربان کی ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ میری تاریخ نے مجھے مطمئن نہیں کیا۔ میرے ساتھیوں کا فرض ہے کہ وہ صدر محمود عباس اور ان کے ارد گرد کی انفرادی پالیسیوں کے خلاف میرے ساتھ کھڑے ہوں۔
انہوں نے متنبہ کیا کہ "زبردستی ریٹائرڈ” ہونے کے باوجود انہوں نے آج تک اتھارٹی کی وزارت خزانہ سے اپنے واجبات وصول نہیں کیے۔انہوں نے کہا کہ میں اپنی جدوجہد جاری رکھوں گا چاہے حالات کچھ بھی ہوں۔
بسام ابو شریف 1946 میں پیدا ہوئے۔ انہیں فلسطین لبریشن آرگنائزیشن کے مرحوم چیئرمین یاسر عرفات کے معاونین میں سمجھا جاتا ہے اور "پاپولر فرنٹ فار دی لبریشن آف فلسطین” کے بانیوں میں سے ایک ہیں۔
انہیں 1972 میں قاتلانہ حملے کا نشانہ بنایا گیا جس میں وہ چہرے پر زخمی ہوئے اور اپنے ایک ہاتھ کی انگلی سے محروم ہوگئے۔