قابض اسرائیلی حکام نے اعتراف کیا کہ اسرائیل پر "سائبر” حملوں کے لیے اسرائیل کی زمین استعمال کی گئی۔
جمعرات کو اسرائیلی حکام نے تسلیم کیا کہ متحدہ عرب امارات پر ہونے والے زیادہ تر سائبر حملے اسرائیل سے کیے گئے۔
اسرائیلی ’نیشنل سائبر اتھارٹی‘ کے سابق سربراہ یگال اونا نے کہا کہ قابض پولیس کی جانب سے کی گئی تحقیقات سے معلوم ہوا ہے کہ اسرائیلی ہیکرز نے متحدہ عرب امارات کے خلاف زیادہ تر سائبر حملے کیے ہیں۔
اونا نے جمعرات کو اسرائیلی آرمی ریڈیو کو ایک انٹرویو میں مزید کہا کہ قابض پولیس نے ان سائبر حملوں کے ماخذ کی چھان بین کی جن میں متحدہ عرب امارات کو نشانہ بنایا گیا۔ ابوظبی کی شکایت کے بعد کہ ان میں سے زیادہ تر حملے "اسرائیل” سےکیے گئے۔
انہوں نے انکشاف کیا کہ متحدہ عرب امارات نے "اسرائیل” کے پاس ڈیٹا کے پس منظر کے خلاف شکایت درج کرائی جس میں بتایا گیا ہے کہ اس کے خلاف زیادہ تر الیکٹرانک حملے مقبوضہ علاقوں کے اندر سے کیے جاتے ہیں۔ پولیس کی طرف سے حاصل کردہ جانچ اور ڈیٹا سے ظاہر ہوتا ہے کہ ابو ظبی کی شکایت کی تصدیق کی گئی تھی جو درست تھی۔
متحدہ عرب امارات اور اسرائیل نے نیٹ ورک اور انفارمیشن سیکیورٹی کے شعبے میں متعدد معاہدوں پر دستخط کیے۔
قابل ذکر ہے کہ ابوظبی کے ولی عہد محمد بن زاید نے اسرائیلی مارکیٹ میں سرمایہ کاری کرنے کا وعدہ کرنے والے 10 ارب ڈالر کا کچھ حصہ سائبر اور جدید ٹیکنالوجی کے شعبے میں کام کرنے والی کمپنیوں کی طرف دیا جائے گا۔