حماس نے مقبوضہ مغربی کنارے اور بیت المقدس میں بڑھتی ہوئی اسرائیلی آبادکاری کو "جرم اور صریح جارحیت” قرار دیا ہے۔
جاری کردہ ایک بیان میں مشرقی بیت المقدس کے قصبے بیت صفافا میں اہلِ فلسطین کے گھروں کی مسماری کی کارروائیوں کے بعد غفعات ہمتوس کی غیر قانونی بستی میں 2500 گھروں پر مشتمل ایک نئے آباد کار محلے کی تعمیر پر شدید تشویش کا اظہار کیا گیا۔
حماس کے ترجمان حازم قاسم نے اس کشیدگی کو "فلسطینی زمینوں پر اسرائیلی غیر قانونی بستیوں کی تعمیر مسترد کرنے والے تمام بین الاقوامی قوانین اور قراردادوں کی خلاف ورزی” قرار دیا۔
انہوں نے فلسطینی اور اسرائیلی حکام سے قیامِ امن میں رکاوٹ بننے پر احتجاج کیا نیز اسرائیلی بستیوں کی تعمیرکے خلاف فلسطینی عوامی مزاحمت کو دوبارہ فعال کرنے کی فوری ضرورت پر زور دیا۔
انہوں نے انسانی حقوق کی تنظیموں سے بھی مطالبہ کیا کہ وہ اسرائیلی بستیوں کی خلاف ورزیوں کے حوالے سے اپنی ذمہ داریاں ادا کریں۔
دوسری جانب حماس کے ایک اور ترجمان محمد حمادیہ نے مسجدِ اقصیٰ کے دفاع میں فلسطینی کوششوں کو متحرک اور متحد کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔
قبضے کے خلاف مزاحمت کو تیز کرنے اور بیت المقدس اور خاص طور پر مسجدِ اقصیٰ پر اسرائیلی جارحیت کا مقابلہ کرنےکے عزم کو ایک بار پھر دھرایا گیا۔
ان کا کہنا تھا: ہم فلسطینی عوام کبھی ہمت نہیں ہاریں گے اور اسرائیلی آبادکاری کے منصوبوں کے سامنے ایک ٹھوس رکاوٹ بنے رہیں گے۔
اس بات کی بھی نشاندہی بھی کی گئی کہ یہودی آباد کاروں کا روزانہ الاقصیٰ میں داخل ہونا اسرائیلی یہودیت کے منصوبوں کے مطابق تھا۔
تقریباً ہر روز، صبح اور دوپہر میں یہودی آباد کار اور پولیس فورسز مسجدِ اقصیٰ کی بے حرمتی کرتی ہیں۔