فلسطینی اتھارٹی نے خبردار کیا ہے کہ اگر غرب اردن اور فلسطین کے دوسرے علاقوں میں بسائے گئے یہودی آباد کاروں کو نکیل نہ ڈالی گئی تو ماہ صیام میں فلسطینی علاقوں میں امن وامان کے حالات مزید خراب ہوسکتے ہیں۔
فلسطینی اتھارٹی کی وزارت خارجہ اور تارکین وطن نے خبر دار کیا ہے کہ اسرائیلی حکومت صورتحال کو پرسکون اور پرامن کرنے کے بارے میں اپنی زبان سے بات کرتی ہے، جب کہ اس کا ہاتھ تشدد کو بھڑکانے اور امن کو تہہ وبالا کرنےکے لیے کام کررہا ہے۔
وزارت خارجہ نے بدھ کے روز ایک بیان میں مزید کہا کہ اسرائیل ماہ رمضان میں بڑھتی ہوئی کشیدگی کا ذمہ دار فلسطینی فریق کو ٹھہرانے کی کوشش کر رہا ہے۔ خود اسرائیل نسل پرستانہ قبضے کی پالیسی پرعمل پیرا ہے۔ وہ لوگوں کے خلاف اپنی روزانہ جارحیت جاری رکھے ہوئے ہے اور یہ اپنے توسیع پسندانہ نوآبادیاتی منصوبوں کو عملی جامہ پہنانے کے لیے مقبوضہ فلسطین میں اسرائیلی نسل پرست حکومت کو برقرار رکھنے کے لیے افراتفری اور تشدد سے مدد لیتا ہے۔
بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ مقبوضہ فلسطین میں سیاسی اور عسکری سطح کی نگرانی اور کھلی حمایت کے تحت کیا جا رہا ہے۔ انتہا پسند مذہبی سکولوں اور معمر ربیوں، خاص طور پر مقبوضہ مغربی کنارے کی بستیوں میں تعینات افراد کی طرف سے قتل کے لیے واضح اور کھلے انداز میں فلسطینیوں کے خلاف اکسایا جا رہا ہے۔
فلسطینی اتھارٹی کی وزارت خارجہ نے انتہا پسند نفتالی بینیٹ کی سربراہی میں اسرائیلی حکومت اور اس کی مختلف شاخوں کو آباد کاروں کی دہشت گردی اور فلسطینی شہریوں، ان کی زمینوں املاک کے خلاف قابض ریاست کے تشدد اور اس کے خطرناک نتائج کی مکمل اور براہ راست ذمہ داری قرار دیا ہے۔