برادر اسلامی ملک اردن کےسینکڑوں باشندوں نے دارالحکومت عمان کی شاہراہِ میسلون پر اسرائیلی سفارت خانے کے قریب مسجدِ اقصیٰ کی حمایت میں دھرنا دیا۔ ارضِ مقدس پر اسرائیلی قبضے اور مسجدِ اقصیٰ میں نمازیوں کے خلاف صہیونی جارحیت کی پُرزور مذمت کی گئی۔
دھرنا دینے والوں نے حکومتِ اردن سے مطالبہ کیا کہ "اردن اور اسرائیل کے درمیان وادی عربہ معاہدے کو منسوخ کیا جائے۔ عمان سے اسرائیلی سفیر کو فوری طور پر بے دخل اور اردن کے سفیر کو تل ابیب سے واپس بلایا جائے۔”
اردن کے رکن پارلیمان صالح العرموتی نے حکومت کو متوجہ کیا کہ وہ مسجدِ اقصیٰ پر صیہونی جارحیت کا مقابلہ کرنے کے لیے اب "عملی اقدامات” کرے۔
جناب العرموتی کا کہنا تھا: "مظلومینِ فلسطین اپنی مدد آپ کے تحت اسرائیلی حملوں کا مقابلہ کر رہے ہیں جبکہ سرکاری عرب حکومتیں خاموش ہیں۔”
فلسطین اور اردن کے جھنڈے تھامے شرکائے دھرنا نے کتبے اٹھا رکھےتھے جن میں مزاحمت کی کاوشوں پر داد اورمسجدِ اقصیٰ کے خلاف اسرائیلی دھمکیوں کے خلاف سخت ردِعمل کے مطالبات درج تھے۔ اس دوران سفارت خانے کے اطراف میں سخت حفاظتی اقدامات کیے گئے۔