اسلامی تحریک مزاحمت’حماس‘ نے غزہ کےجنوبی شہر خان یونس میں المواصی میں وحشیانہ قتل عام کی مذمت کرتےہوئے عالمی برادری سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ خاموشی اور بے حسی چھوڑ کر گیارہ ماہ سےجاری فلسطینیوں کے ہولو کاسٹ کو بند کرانے کے لیے اپنی ذمہ داریاں ادا کرے۔
حماس نے منگل کیصبح ایک بیان میں کہا کہ شہریوں، خیموں، سکولوں اور پناہ گاہوں میں بے گھر ہونےوالے لوگوں کے خلاف ان بارہا وحشیانہ قتل عام کے بعد بین الاقوامی برادری، اقواممتحدہ، تمام سیاسی، انسانی اور عدالتی ادارے خاموشی توڑیں۔
حماس نے اس وحشیانہجارحیت کو روکنے کے لیے کام کرنے اور صہیونی جنگی مجرموں کو بین الاقوامی فوجداریعدالت میں لانے اور ان گھناؤنے جرائم کے لیے انہیں جوابدہ ٹھہرانے کے لیے اقداماتکرنے کی ضرورت پر زور دیا۔
حماس نے زور دے کر کہا کہ قابض درندہ صفت نے مواصیخان یونس میں بے گھر افراد کے خیموں کے خلاف سب سے ہولناک قتل عام کیا ہے۔ یہ قتلو غارت گری کی وحشیانہ جنگ ہے۔ وہان پر قابضفوج کے مزاحمتی کارکنوں کی موجودگی کے دعوے سراسر جھوٹ ہیں۔
انہوں نے کہا کہقابض فوج نے مواصی خان یونس میں ایک نیا ہولناک قتل عام کیا،بے گھر ہونے والوں کےخیموں کو اپنے جنگی طیاروں سے داغے گئے بھاری میزائلوں سے نشانہ بنایا، جس کے نتیجےمیں درجنوں نہتے شہری شہید ہوئے، جن میں اکثریت بچوں اور خواتین شامل ہیں۔
بیان میں کہا گیاہےکہ اس علاقے میں خواتین، بچوں اور بوڑھوں سمیت بے گناہ شہریوں کو وحشیانہ طور پرنشانہ بنایا گیا، جسے قابض فوج نے محفوظ قرار دیا تھا۔ یہ اس بات کی تصدیق ہے کہنازی قابض حکومت ہمارے فلسطینی عوام کے خلاف نسل کشی کی جنگ جاری رکھے ہوئے ہے۔
قابض اسرائیلی فوجنے آج منگل کی صبح غزہ کے جنوبی شہر خان یونس میں المواصی کے مقام پر بے گھرافراد کا نیا قتل عام کیا ہے جس کے نتیجے میں درجنوں فلسطینی شہید اور سیکڑوں زخمیہوگئے ہیں۔ درجنوں افراد لاپتا بتائے جاتے ہیں۔
مقامی ذرائع نےاطلاع دی ہے کہ قابض اسرائیلی طیاروں نے خان یونس کے مغرب میں واقع المواصی علاقےکے داخلی راستے پر برطانوی فیلڈ ہسپتال کے قریب فائر بیلٹ کے ذریعے نشانہ بنایا،جس کے نتیجے میں 40 شہید اور درجنوں زخمی ہوئے۔ اس کے علاوہ بڑی تعداد میں لاپتہہیں جو ملبے اور ریت کے نیچے دب گئے ہیں۔
ذرائع نے بتایاکہ مواصی خان یونس میں قابض فوج کی بمباری کے بعد 20 خیموں کا کوئی نشان باقی نہیںرہا۔
غزہ میں سول ڈیفنسمیں سپلائی کے ڈائریکٹر نے بتایا کہ المواصی خان یونس میں ہونے والے قتل عام کے نتیجےمیں 40 شہید اور 60 زخمی ہوئے، اس کے علاوہ متعدد لاپتہ بھی ہوئے۔
طبی ماہرین نےتصدیق کی ہے کہ جنوبی غزہ کی پٹی میں مواصی کے قتل عام میں 40 شہید اور زخمیوں کیبڑی تعداد کو منتقل کیا گیا ہے۔
پریس اور مقامیرپورٹس کے مطابق حملے میں پانچ میزائلوں کا استعمال کیا گیا جس سے خیموں کے درمیانزمین میں نو میٹر گہرا گڑھا بن گیا۔ امدادی ٹیموں اور طبی ٹیموں کے لیے متاثرین تکپہنچنا مشکل ہو گیا۔
غزہ کی پٹی میںشہری دفاع کے ترجمان محمود بسال نے وضاحت کی کہ قابض فوج نے ایک سے زیادہ میزائلوں سے مواصی کے علاقے کونشانہ بنایا، جہاں بڑی تعداد میں بے گھر افراد رہائش پذیر ہیں۔
انہوں نے کہا کہجس علاقے میں قتل عام ہوا ہے اسے انسانی بنیادوں پر ’محفوظ زون‘ قرار دیا گیا تھااور شہریوں کو بمباری اور نشانہ بنانے سے خبردار نہیں کیا گیا ہے۔