شنبه 16/نوامبر/2024

امریکی ہتھیاروں سے غزہ میں نسل کشی کی جنگ کا340 واں روز، قتل عام جاری

منگل 10-ستمبر-2024

غاصب صیہونی فوج نےامریکی اور مغربی ممالک کی فوجی مدد سے غزہ کی پٹی میں نسلی کشی کی بھیانک مہم جاریرکھی ہوئی ہے۔ آج دس ستمبرمنگل کے روز فلسطینیوں کی نسل کشی کا مسلسل 340 واں روز ہے۔

قابض فوج نے آج منگل کو غزہ میں جنگی طیاروں اورتوپ خانے سے مزید وحشیانہ حملے کیے ہیں جن میں مزید درجنوں فلسطینی شہید اور زخمی ہوئےہیں۔

 

 ہمارے نامہ نگاروں نے اطلاع دی ہے کہ قابض طیاروں اور توپ خانوںنے آج منگل کے روز غزہ کی پٹی کے مختلف علاقوں میں بمباری کی جس میں گھروں، بے گھرافراد کی پناہ گاہوں اور سڑکوں پر موجود شہریوں کو نشانہ بنایا، جس میں درجنوں شہریشہید اور زخمی ہوئے۔

 

غزہ شہرکے مشرق میںواقع شاوا اسکوائر میں ایک مشہور فوڈ اسٹال پر قابض فوج کی بمباری کے نتیجے میں ایکبچے سمیت پانچ فلسطینی شہید ہوگئے۔

 

رفح شہر کے علاقےالمشروعہ میں شہریوں پر آج صبح اسرائیلی بمباری کے نتیجے میں تین افراد شہید ہوگئے۔

 

خان یونس میں المواصی کا قتل عام

 

قابض اسرائیلی فوجنے آج منگل کی صبح غزہ کے جنوبی شہر خان یونس میں المواصی کے مقام پر بے گھرافراد کا نیا قتل عام کیا ہے جس کے نتیجے میں درجنوں فلسطینی شہید اور سیکڑوں زخمیہوگئے ہیں۔ درجنوں افراد لاپتا بتائے جاتے ہیں۔

 

مقامی ذرائع نےاطلاع دی ہے کہ قابض اسرائیلی طیاروں نے خان یونس کے مغرب میں واقع المواصی علاقےکے داخلی راستے پر برطانوی فیلڈ ہسپتال کے قریب فائر بیلٹ کے ذریعے نشانہ بنایا،جس کے نتیجے میں 40 شہید اور درجنوں زخمی ہوئے۔ اس کے علاوہ بڑی تعداد میں لاپتہہیں جو ملبے اور ریت کے نیچے دب گئے ہیں۔

 

ذرائع نے بتایاکہ مواصی خان یونس میں قابض فوج کی بمباری کے بعد 20 خیموں کا کوئی نشان باقی نہیںرہا۔

 

غزہ میں سول ڈیفنسمیں سپلائی کے ڈائریکٹر نے بتایا کہ المواصی خان یونس میں ہونے والے قتل عام کے نتیجےمیں 40 شہید اور 60 زخمی ہوئے، اس کے علاوہ متعدد لاپتہ بھی ہوئے۔

 

طبی ماہرین نےتصدیق کی ہے کہ جنوبی غزہ کی پٹی میں مواصی کے قتل عام میں 40 شہید اور زخمیوں کیبڑی تعداد کو منتقل کیا گیا ہے۔

 

پریس اور مقامیرپورٹس کے مطابق حملے میں پانچ میزائلوں کا استعمال کیا گیا جس سے خیموں کے درمیانزمین میں نو میٹر گہرا گڑھا بن گیا۔ امدادی ٹیموں اور طبی ٹیموں کے لیے متاثرین تکپہنچنا مشکل ہو گیا۔

 

غزہ کی پٹی میںشہری دفاع کے ترجمان محمود بسال نے وضاحت کی کہ قابض فوج نے ایک سے زیادہ میزائلوں سے مواصی کے علاقے کونشانہ بنایا، جہاں بڑی تعداد میں بے گھر افراد رہائش پذیر ہیں۔

 

انہوں نے کہا کہجس علاقے میں قتل عام ہوا ہے اسے انسانی بنیادوں پر ’محفوظ زون‘ قرار دیا گیا تھااور شہریوں کو بمباری اور نشانہ بنانے سے خبردار نہیں کیا گیا ہے۔

 

انہوں نے بتایاکہ علاقہ بے گھر ہونے والوں کے خیموں سے بھرا ہوا ہے، کیونکہ یہاں 200 سے زائد خیمےہیں۔ 20 سے 40 سے زائد خیمے مکمل طور پر تباہ ہو چکے ہیں، اور جائے وقوعہ پر تینگہرے گڑھے ہیں۔

پریس اور مقامیرپورٹس کے مطابق حملے میں پانچ میزائلوں کا استعمال کیا گیا جس سے خیموں کی جامعتباہی اور زمین میں نو میٹر گہرا سوراخ ہو گیا جس سے امدادی ٹیموں اور طبی ٹیموںکے لیے متاثرین تک پہنچنا مشکل ہو گیا۔

مختصر لنک:

کاپی