جنوبی افریقہ کےصدر سیرل رامافوسا نے اعلان کیا ہے کہ ان کا ملک قابض صہیونی ریاست کے خلاف بینالاقوامی عدالت انصاف میں فلسطینیوں کی "نسل کشی” کے مقدمے کی پیروی کرنےکے لیے پرعزم ہے۔ انہوں نے اس بات پرزور دیا کہ آئندہ ماہ مزید شواہد عدالت میں پیش کیے جائیں گے۔
جنوبی افریقہ نےگذشتہ دسمبر میں مقدمہ دائر کیا تھا جس میں کہا گیا تھا کہ غزہ پر اسرائیلی جنگنسل میں کشی کے جرم کی روک تھام اور سزا سے متعلق اقوام متحدہ کے 1948ء کے کنونشنکی خلاف ورزی کی جا رہی ہے۔ اسرائیل نے اس الزام کی سختی سے تردید کی ہے مگر قتلعام کا سلسلہ جاری رکھا ہوا ہے۔
کل جمعہ رامافوساسے جب اس کیس کے بارے میں پوچھا گیا تو انہوں نے صحافیوں کو بتایا کہ "ہماپنے موقف پر قائم ہیں”۔ہم اس کیس کوآگے بڑھائیں گے اور اس کے لیے ہم پرعزمہیں۔
جنوبی افریقہاپنے مقدمے کی حمایت کے لیے اگلے ماہ عدالت میں حقائق اور شواہد کا بیان جمع کرائےگا، جس میں صدر رامافوسا نے کہا ہے کہ ان شواہد کو پیش کرنے کے لیے تیاریاں جاری ہیں۔یہ شواہد سیکڑوں صفحات پر مشتمل ایک بہتبڑی دستاویز ہے۔
انہوں نے مزیدکہا کہ "ہم یہ کہتے رہتے ہیں کہ نسل کشی بند ہونی چاہیے، جنگ بندی ہونی چاہیےاور اسی طرح یرغمالیوں کی واپسی بھی ہونی چاہیے”۔
کئی ممالک نےمقدمہ میں جنوبی افریقہ کا ساتھ دیا ہے جنمیں کولمبیا، لیبیا، میکسیکو، اسپین اور ترکیہ شامل ہیں۔