یورو- میڈیٹیرینینہیومن رائٹس آبزرویٹری نے کہا ہے کہ اسرائیل کی جانب سے شمالی غزہ کی پٹی میںسیکڑوں ایکڑ زرعی اراضی پر کوبلڈوز کیے جانے سے وہاں پر سبزیوں اور فصلوں کی کاشتممکن نہیں رہی۔
انسانی حقوق گروپکا کہنا ہے کہ غزہ کی زرعی اور زرخیزاراضی کی کھنڈرات اور بنجر میں تبدیل کرناوہاں پر فلسطینیوں کی نسل کشی پر اصرار کی عکاسی کرتا ہے۔ اسرائیلی ریاست فوجیطاقت کے ذریعے وہاں ایسے حالات زندگی مسلط کررہی ہے جس سے غزہ کی لاکھوں پرمشتملآبادی کے لیے زندہ رہنے کے تمام امکانات ختم ہو گئے ہیں۔
غیرقانونی اورظالمانہ محاصرے کے سات ساتھ غزہ کے اندر فصلوں اور سبزیوں تک کی کاشت کی اجازتنہیں اور جو اراضی اس کے لیے موزوں تھی اسے بھی تباہ کردیا گیا ہے۔
یورو-میڈیٹیرینینآبزرویٹری نے آج جمعرات کو ایک بیان میں اس بات کی تصدیق کی ہے کہ زرعی اراضی کیتباہی گذشتہ سال سات اکتوبر سے اسرائیل کے ایک منظم منصوبے کے دائرہ کار میں آتیہے، کیونکہ قابض افواج نے تقریباً 80 فیصد زرعی اراضی کو ناکارہ بنا دیا ہے۔طاقتکا اندھا دھند استعمال معمول بن چکا ہے اور زمین میں کاشت شدہ فصلوں کو بھی آتشگیر بموں سے تباہ کیا جا رہا ہے۔
یورو میڈ نے رپورٹ کیا کہ اس کی فیلڈ ٹیم نے 25 ستمبربہ روز بدھ صبح سویرے شمالی غزہ کے بیتلاہیہ کے علاقے "الشائمہ” میں اسرائیلی افواج کی دراندازی اور بلڈوزنگ کیکارروائیوں کے مناظر ریکارڈ کیے۔قابض فوج نے اس دوران 500 دونم زرعی اراضی بلڈوز کردی۔