ایران، عراق، یمنیانصار اللہ گروپ اور فلسطینی دھڑوں نے اسرائیل کی طرف سے حزب اللہ کے سیکرٹری جنرلحسن نصر اللہ کو بیروت میں بزدلانہ حملے میں شہید کرے سخت الفاظ میں مذمت کی ہے۔انہوں اپنے توقع کا اظہار کیا ہے کہ حسن نصر اللہ کی شہادت کے باوجود مزاحمت کامشن جاری رہے گا۔
ایرانی وزارتخارجہ نے ہفتے کے روز کہاکہ حزب اللہ کے سکریٹری جنرل حسن نصر اللہ کا مشن ان کیشہادت کے کمزور نہیں ہوگا بلکہ وہ جاری رہے گا۔ انہوں نے فلسطینی عوام اور ان کیمزاحمت کی حمایت کے لیے جنگ کا آغاز کیا تھا۔ انہوں نے غزہ کی پٹی پر اسرائیلی نسلکشی کی جنگ کے خلاف مزاحمت شروع کی تھی۔
وزارت خارجہ کےترجمان ناصر کنعانی نے X پلیٹ فارم پرکہاکہ "حزب اللہ کے سکریٹری جنرل جناب حسن نصر اللہ کی طرف سے اپنایا جانےوالا باوقار مشن جاری رہے گا اور القدس الشریف کو آزاد کرانے کی ان کی خواہشات پوریہوں گی”۔
ایرانی پارلیمنٹکی سلامتی اور خارجہ پالیسی کمیٹی نے "مضبوطی سے جواب دینے اور صہیونی دشمن کو سبق سکھانے کا مطالبہ کیا۔
روئٹرز نے باخبر ذرائع کے حوالے سے کہا کہ”ایران اگلے مرحلے کا تعین کرنے کے لیے حزب اللہ اور اس کے دیگر علاقائی اتحادیوںکے ساتھ مسلسل رابطے میں ہے”۔
عراقی وزیر اعظممحمد شیاع السودانی نے ہفتے کے روز جاری کردہ ایک پریس بیان میں کہا کہ بیروت کےجنوبی مضافاتی علاقے پر اسرائیلی حملے میں حزب اللہ کے سیکرٹری جنرل حسن نصر اللہکا قتل "ایک ایسا جرم ہے جو صہیونی دشمن کی سرکشی کی تصدیق کرتا ہے۔ اس نےتمام سرخ لکیریں عبور کردی ہیں‘‘۔
السودانی نے مزیدکہا کہ "ایک نئے مذموم حملے میں اور ایک ایسے جرم میں جو صہیونی دشمن کی تمام سرخ لکیروں کی خلاف ورزی کی تصدیق کرتاہے، لبنانی حزب اللہ کے سیکرٹری جنرل محترم سید حسن نصر اللہ کو شہید کیا گیا۔
عراق کے شیعہ رہنما مقتدیٰ الصدر نے بھی حسن نصر اللہ کی شہادت پر سوگ کا اعلان کیا۔
الصدر نے ایکمختصر بیان میں کہا کہ "الوداع، مزاحمت اور مزاحمت کے راستے پر چلنے والےساتھی”۔
اسلامی تحریک مزاحمت (حماس) نے حزب اللہ کے سیکرٹری جنرل حسننصر اللہ کے قتل کے اعلان کے بعد اپنی مکمل یکجہتی کا اعلان کیا۔ انہوں نے کہا کہمشکل کی اس گھڑی میں حماس اور پوری فلسطینی قوم لبنانی عوام اور حزب اللہ کے شانہبشانہ کھڑے ہیں۔
حماس نے قابض صہیونی فوج کی طرف سے کیےگئے اس بزدلانہحملے کومجرم صہیونی ریاست کا ہولناک جرم اور قتل عام قرار دیا اور کہا کہ اسے یقیناور یقین ہے کہ یہ جرم لبنان اور فلسطین میں مزاحمت کے عزم میں اضافہ کرے گی۔