انسانی حقوق کیتنظیم ’یورو-میڈیٹیرینین ہیومن رائٹسآبزرویٹری‘ نے کہا ہے کہ قابض اسرائیلی فوج غزہ کے شمالی علاقوں میں نسل کشی کے انمراحل کو دہرا رہی ہے جو اس نے ایک سال قبل غزہ کی پٹی میں نافذ کرنا شروع کیےتھے۔ اس نے غزہ شہر اور شمالی غزہ کی پٹی کے علاقوں پر اپنی پرتشدد بمباری تیز کردی ہے اور زمینی حملے کے آغاز اور شمالی غزہ کی پٹی کے بقیہ رہائشیوں کے لیے جبریانخلاء کا نیا نقشہ جاری کرکے نئے قتل عام کا آغاز کیا گیا ہے۔
یورو- میڈیٹیرینینآبزرویٹری نے وضاحت کی کہ اس کی فیلڈ ٹیم نے بتایا کہ کل ہفتہ پانچ اکتوبر کو سہ پہر تین بجے سے لے کر آج کی صبح تک قابض فوج نے پرتشدد حملوںکے علاوہ 70 سے زائد فضائی حملے اور فائر بیلٹس کیے۔قابض فوج نے جبالیہ اور اس کےکیمپ، بیت لاہیا اور غزہ شہر کے شمال مغرب میں توپ خانے سے گولہ باری کی گئی۔
انہوں نے بتایاکہ بمباری میں بہت سے گھروں، پناہ گاہوں، پانی کی تقسیم کی گاڑیوں اور بے گھرلوگوں سے بھرے ایک پناہ گاہ کو نشانہ بنایا گیا، جس میں درجنوں افراد شہید اور زخمیہوئے۔
انسانی حقوق گروپنے نشاندہی کی کہ قابض فوج نے ہفتے کی شام دیر گئے غزہ شہرکے شمال مغربی مضافاتاور جبالیہ کے مشرق میں پرتشدد بمباری شروع کی۔ قابض فوج نے آج صبح اعلان کیا کہاس نے جبالیہ کا محاصرہ مزید سخت کر دیا ہے حالانکہ قابض فوج کئی بار اندر گھس کردرجنوں قتل عام کرچکی ہے۔
تنظیم نے بتایاکہ قابض فوج نے اتوار کی صبح کئی نئے نقشے جاری کیے، جن میں سے ایک میں جنگ کے ایکنئے مرحلے کے آغاز کا اعلان کیا گیا۔ اس میں اس نے غزہ اور شمالی غزہ کی گورنری میںرہائشی بلاکس کے نام تبدیل کیے۔ تمام رہائشیوں کو حکم دیا کہ وہ ان علاقوں میں الرشیداور صلاح الدین سڑکوں کے راستے انخلا کریں۔ انہیں جنوبی غزہ کی پٹی کے مغرب میںانسانی ہمدردی کےایک نام نہاد زون میں منتقل کیاگیا ہے۔
یورو میڈ نے تشویشکا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ نقشہ اسرائیل کی جانب سے غزہ اور شمالی گورنریوں کو مکمل طور پر خالی کرنے اور انہیں ایک فوجیزون میں تبدیل کرنے کےاسرائیلی فوجی منصوبے کا حصہ ہے۔