اقوام متحدہ کےترجمان اسٹیفن دوگارک نے خبردار کیا ہے کہ غزہ کی پٹی میں شہریوں کے لیے جبری نقلمکانی کے احکامات جاری کرنے پر قابض اسرائیلی حکام کا طرز عمل خطرناک ہےکیونکہ غزہمیں اب کوئی محفوظ پناہ گاہ اور ادویات نہیں ہیں۔ اس کے علاوہ بے گھر ہونے والوںکو ادویات، خوراک اور دیگر بنیادی ضروریات کی شدید قلت اور مشکلات کا سامنا کرناپڑتا ہے۔
شمالی غزہ کی پٹیکے جبالیہ علاقے میں گذشتہ دو دنوں کے دوران نقل مکانی کی ایک بڑی لہر دیکھی گئی،جبالیہ کیمپ اور جبالیہ میونسپلٹی کے مشرقی علاقے میں قابض اسرائیلی فوج کیکارروائیاں خطرناک ہیں۔
اقوام متحدہ نے قابضفوج نے مزاحمت کو دوبارہ طاقت حاصل کرنے سے روکنے اور اس کا بنیادی ڈھانچہ بحالکرنے کے بہانے فوجی آپریشن شروع کرنے کا اعلان کرتے ہوئے علاقے کے مکینوں کو اپنےگھر خالی کرنے کی تنبیہ کی۔
اس تناظر میں’یواین‘ ترجمان نے کہا کہ فلسطینی پناہ گزینوں کے لیے اقوام متحدہ کی ریلیف اینڈورکس ایجنسی UNRWA) ) نے سات اکتوبر2023 سے غزہ کی پٹی میں فلسطینی شہریوں کو 5.6 ملین سے زیادہ طبی مدد فراہم کی ہے۔
انہوں نے پریس بیاناتمیں مزید کہا کہ اقوام متحدہ غزہ میں فلسطینیوں کو جہاں ایک سال سے نسل کشی کر رہاہے اہم مدد فراہم کرنے کے لیے "جہاں بھی ممکن ہو” کوشش کررہا ہے۔
غزہ میں نشاندہیکی کہ اقوام متحدہ کے دفتر برائے رابطہ برائے انسانی امور اوچا فیلڈ عملہ غزہ کیموجودہ صورتحال پر "انتہائی فکر مند” ہے۔