شنبه 16/نوامبر/2024

اسرائیل نے شمالی غزہ میں چارلاکھ فلسطینیوں کوقحط سے دوچارکردیا

منگل 15-اکتوبر-2024

انسانی حقوق کےلیے کام کرنے والے ادارے ’یورو- میڈیٹیرینین ہیومن رائٹس مانیٹر‘نے خبردار کیا ہےکہ شمالی غزہ اور وادی میں چارلاکھ  سےزائدفلسطینی بھوک اور پیاس کی وجہ سے موت کا شکار ہیں۔

 

اسرائیل کے اعلانکردہ اور نافذ کردہ فیصلے کے نتیجے میں کئی ہفتوں تک کسی بھی قسم کی امداد یاسامان کو ان تک پہنچنے سے محروم رکھا گیا ہے۔ یہ ایسے وقت میں ہوا ہے جب قابض اسرائیلیفوج نے مسلسل 11 ویں روز بھی شمالی غزہ پر بڑے پیمانے پرحملے جاریرکھے ہوئے ہیں تاکہ علاقے کو آبادی سے خالی کرایا جا سکے۔

 

یورو- میڈیٹیرینینآبزرویٹری نے پیر کے روز ایک بیان میں وضاحت کی کہ شمالی غزہ کی گورنری میں تقریباً200000 فلسطینی اپنے گھروں یا پناہ گاہوں کے محاصرے کے نتیجے میں پورے 10 دنوں سےخوراک یا پینے کا پانی حاصل کرنے سے قاصر ہیں۔

 

وہ پناہ کی تلاشمیں ہیں جب کہ اسرائیلی فوج نے علاقے پر حملہ کیا اور قتل و غارت گری کا ارتکاب کیاجس کے نتیجے میں گھروں اور رہائشی عمارتوں کی وسیع پیمانے پر تباہی کے علاوہ 350سے زائد فلسطینی شہید اور سیکڑوں زخمی ہوئے۔

 

یورو میڈ نے کہاکہ جبالیہ کیمپ میں محصور درجنوں فلسطینی بھوک کے بوجھ تلے دب چکے ہیں اور ان کےپاس موجود تمام وسائل ختم ہوگئے ہیں۔

 

گذشتہ روزاسرائیلی دہشت گردی میں مزید 10 افراد شہید اور کم از کم 40 زخمی ہو گئے۔ان میں سےبہت سے زخمی اب بھی سڑکوں پرہیں اورانہیں ہسپتال منتقل کرنے کے قابل نہیں.

 

یورو میڈ مانیٹرنےکہا کہ جوکوئی بھی شدید بمباری سے بچ جاتا ہے۔ اسے بھوک اور پیاس سے موت کا خطرہہے کسی بھی امداد کے داخلے کو روکنے کے اعلان کردہ اسرائیلی فیصلے کے ساتھ بھوک کےہاتھوں قتل کے سب سے بڑے جرائم میں سے ایک ہے۔

 

یورو – میڈیٹیرینینآبزرویٹری نے بتایا کہ شمالی غزہ کی پٹی میں جبالیہ، بیت لاہیہ اور بیت حانون کےہزاروں محصور باشندوں کے پاس خوراک کی تمام چیزیں ختم ہو چکی ہیں۔

مختصر لنک:

کاپی