غزہ کی پٹی میںسرکاری میڈیا کے دفتر نے تصدیق کی کہ قابض صہیون فوج جانتی تھی کہ ابو حسین سکول میںہزاروں بے گھر بچے اور خواتین موجود ہیں۔ انہیں شمالی غزہ کی پٹی سے بے گھر کیاگیا تھا۔ انہیں شہری محلوں سے بے دخل کیا گیاجہاں 28 فلسطینی شہید اور ایک سو ساٹھ زخمی ہوگئے تھے۔
سرکاری انفارمیشنآفس نے مزید کہا کہ اس قتل عام سے "اسرائیلی” فوج کی جانب سے بمباری سےتباہ کی گئی پناہ گاہوں اور نقل مکانی کے مراکز کی تعداد 192 ہو گئی ہے۔
ان مراکز میںہمارے فلسطینی عوام کے خلاف قابض فوج کی نسل کشی کی جنگ سے بے گھر ہونے والےلاکھوں بے گھر افراد شامل ہیں۔
انہوں نے زور دےکر کہا کہ یہ نیا جرم شمالی غزہ کی گورنری میں صحت کی صورتحال کے خاتمے کے موقعےپر سامنے آیا ہے ، جہاں اس وقت تقریباً 400000افراد بے گھر ہیں۔قابض فوج نے ہسپتالوں کوخالی کرنے کے احکامات دیے ہیں جب کہ بڑیتعداد میں شہریوں کا قتل عام کیا گیا ہے۔
غزہ میں سرکاری میڈیاآفس نےقابض”اسرائیلی” فوج کیطرف سے شہریوں، بچوں اور خواتین کے خلاف اس نئے قتل عام کی مذمت کی اور دنیا کے تمام ممالک سے مطالبہ کیا کہ وہ بےگھر ہونے والوں، شہریوں کے خلاف اور بچوں اور خواتین کے خلاف جاری جرائم کی مذمتکریں۔
انہوں نے قابض "اسرائیلی”فوج اور امریکی انتظامیہ کو نسل کشی کے جرم کا یکساں مرتکب قرار دیتے ہوئے کہا کہ غزہ کی پٹی میں شہریوںکے خلاف ان قتل عام کے تسلسل کی مکمل ذمہ داری صہیونی دشمن اور امریکہ پر عایدہوتی ہے۔
انہوں نے عالمیبرادری اور تمام عالمی اور بین الاقوامی تنظیموں سے مطالبہ کیا کہ وہ قابض فوج پردباؤ ڈالیں تاکہ نسل کشی کے جرائم کو روکا جائے اور غزہ کی پٹی میں بہنے والے خونکی ندیاں بند کی جائیں۔
جمعرات کی سہ پہرقابض اسرائیلی فوج نےشمالی غزہ کی پٹی سے بے گھر ہونے والے فلسطینیوں پر مشتمل ایکسکول پراسرائیلی بمباری میں جبالیہ کیمپ میں کم سے کم اٹھائیس فلسطینی شہید اوردسیوں زخمی ہوگئے۔
طبی ذرائع نے بتایاکہ کمال عدوان ہسپتال میں 24 شہدا کے جسد خاکی لائے گئے اور 150 زخمی بھی منتقلکیے گئے ہیں۔