اسلامی تحریکمزاحمت ’حماس‘ کے رہ نما سامی ابو زہری نے کہا ہے کہ شمالی غزہ میں قابض صیہونی فوجکی طرف سے کیے جانے والے جرم کی سنگینی اتنی بڑی ہے کہ اسے کسی تصویر یا رپورٹ میںبیان نہیں کیا جا سکتا۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا حماس وہاں مکمل تباہی اور اجتماعیقتل عام کی پالیسی پر خاموش نہیں رہے گی۔ ہم بین الاقوامی انسانی قانون اور تمام بین الاقوامیکنونشنز اور اصولوں کی کھلم کھلا خلاف ورزی کرتے ہوئے وہاں موجود ہمارے نہتےفلسطینیوں کے منظم قتل عام کو دیکھ رہے ہیں۔
ابو زہری نے ایکپریس کانفرنس میں کہا کہ اب یہ قابل قبول نہیں ہے کہ ہم اپنے آپ کومذمت تک محدودرکھیں۔ عالمی برادری شمالی غزہ میں ہونے والےقتل عام پر خاموش تماشائی بنی ہوئیہے۔اقوام متحدہ، سلامتی کونسل، عرب ممالک اور عالم اسلام کی طرف سے بھی فاشسٹصہیونی ریاست کو روکنے کے لیے کوئی سرگرمی نہیں دیکھی جا رہی ہے۔ ایسے حالات میںصہیونی دشمن کو فلسطینیوں کے قتل عام کا کھلا موقع ملا ہوا ہے۔
انہوں نے خبردارکیا کہ مجرم قابض فوج کی جانب سے شمالی غزہ کی گورنری میں موبائل فون اور موصلاتیسہولیات بند کرنے اور انٹرنیٹ منقطع کرنے کا مقصد نسل کشی کے اس جرم کو چھپانا ہےجس کا ارتکاب کیا جا رہا ہے۔
انہوں نے توجہدلائی کہ غاصب صہیونی شمالی غزہ کی پٹی میں امداد کے داخلے کے بارے میں میڈیا کیغلط معلومات کی پالیسی کو جاری رکھے ہوئے ہے۔
انہوں نے کہا کہغزہ سٹی کے علاقے میں صرف تھوڑی سی امداد پہنچی ہے جو کہ ایک آفت زدہ علاقہ بھی ہے اور امداد کی اشدضرورت ہے – شمالی غزہ کی گورنری میں دو ہفتوں سے زیادہ عرصے سے کوئی امداد نہیںپہنچی ہے۔